لندن: امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلوڈ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کواڈ‘ کے تحت ہم انڈوپیسیفک میں پڑوسیوں کے لیے مثبت ایجنڈے پر کچھ اچھا کرنا چاہتے ہیں، انھوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ روز ہونے والے ٹوکیو اجلاس میں جو مشترکہ بیان جاری کیا گیا، اس میں پاکستان کا ذکر نہیں تھا۔
تفصیلات کے مطابق لندن میں تعینات امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلوڈ کہتی ہیں کہ امریکا چاہتا ہے پاکستان اور انڈیا بات چیت کے ذریعے مسائل حل کریں، پاکستان اور بھارت اہم شراکت دار ہیں۔
اس سوال پر کہ امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور انڈیا کا جو ٹوکیو میں اجلاس ہوا، کیا یہ سب مل کر چین کے خلاف اتحاد بنانے جا رہے ہیں؟ مارگریٹ میکلوڈ نے کہا کہ بات یہ ہے کہ ٹوکیو میں ہونے والا اجلاس کسی ملک کے خلاف نہیں ہے، بس ہم ایک مثبت ایجنڈے پر پڑوسیوں کے لیے کچھ اچھا کام کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا ہمیں انڈوپیسیفک کے لیے ایسا مستقبل چاہیے جو پرامن ہو، خوش حال ہو، جو محفوظ اور مستحکم ہو، کواڈ کا آغاز 2004 میں ہوا جب بحر ہند میں سونامی آیا تھا، جس کے لیے انسانی امداد کے لیے باہمی رابطوں کی ضرورت تھی، اس کے بعد کرونا وبا میں ان چار ممالک نے کووِڈ ویکسین پارٹنر شپ میں بھی ساتھ ساتھ کام کیا، تاکہ اس خطے کے لیے 40 کروڑ محفوظ اور گھر گھر ڈوزز فراہم کیے جا سکیں۔
انھوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ایک ملک اپنے آپ میں قابلیت رکھتا ہے اور یہ سب مل کر ہمارے پڑوسیوں کے لیے کچھ اچھا کرنا چاہتے ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا مستقبل میں کواڈ ممالک ملٹری کے حوالے سے بھی تعاون کریں گے؟ مارگریٹ میکلوڈ نے واضح کیا کہ کواڈ کوئی دفاعی معاہدہ نہیں ہے، ہم ابھی کنیکٹویٹی، فری اینڈ اوپن نیویگیشن پر کام کر رہے ہیں، ہم میری ٹائم ڈومین اویئرنس انیشی ایٹو میں دوسرے ممالک کو ان کے بیرونی سمندری حدود کے بارے میں اطلاعات فراہم کر رہے ہیں، اور فلپائن میں کچھ سائبر ایجوکیشن بھی دے رہے ہیں، اور اسی سال میں پاپوا نیو گنی میں لینڈ سلائیڈ ہونے پر انسانی امداد کے لیے تعاون کیا گیا۔
اس سوال پر کہ امن اور کوآرڈینیشن کی ان باتوں کے دوران، جب کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان بات چیت بند ہے، تو اس کے لیے امریکا کا کیا خیال ہے کہ کواڈ کے تحت یا اس کے علاوہ بھی ان دونوں ممالک میں بات چیت ہو سکتی ہے؟
ماگریٹ میکلوڈ نے کہا کہ ٹوکیو اجلاس میں جو مشترکہ بیان جاری کیا گیا، اس میں پاکستان کا ذکر نہیں تھا، ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک انڈیا اور پاکستان ہمارے لیے بہت اہم پارٹنرز ہیں، اور ہماری خواہش ہے کہ یہ ایک دوسرے سے بات چیت کے ذریعے سے، امن سے اپنے الگ الگ نکتہ نظر کو کلیئر کریں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ کواڈ کا اس کی ثالثی میں کوئی خاص کردار نہیں ہے۔