اشتہار

طورسم خان: اسکواش کے معروف پاکستانی کھلاڑی کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

یہ محض اتفاق ہے کہ جس روز اسکواش کورٹ میں طورسم خان کا انتقال ہوا، اس کے دو برس بعد اُسی تاریخ کو اُن کے چھوٹے بھائی جہانگیر خان نے اسکواش کا وہ مقابلہ جیتا جس کے لیے طورسم خان انھیں تیّار کر رہے تھے۔

طورسم خان 28 نومبر 1979ء کو کھیل کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے تھے اور 1981ء میں اٹھائیس نومبر کو ہی جہانگیر خان اسکواش اوپن چیمپئن شپ کے فاتح قرار پائے تھے۔ آج طورسم خان کی برسی ہے جن کا تعلق اس گھرانے سے تھا جس نے اسکواش کے کھیل میں پاکستان کا نام روشن کیا۔

طورسم خان کے والد روشن خان بھی اسکواش کے ایک معروف کھلاڑی تھے۔ انھوں نے اس کھیل میں متعدد اعزازات اپنے نام کیے تھے۔ اسی کھیل میں طورسم خان نے بھی نام پیدا کیا۔ طورسم خان کو آسٹریلین اوپن میں نیوزی لینڈ کے نیون باربر کے مقابلے میں دوسرے راؤنڈ میں دل کا دورہ پڑا تھا۔ وہ اچانک کورٹ میں گر پڑے تھے۔ کھلاڑی کو فوراً اسپتال پہنچایا گیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے طورسم کا دماغ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ انھیں چند دنوں تک لائف سپورٹنگ مشین پر رکھا گیا، کچھ امید بندھی تھی، لیکن پھر ڈاکٹروں نے بتایا کہ طورسم کے زندگی کی طرف لوٹنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ روشن خان کو فیصلہ کرنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو مشین سے ہٹا لیں۔ وہ ایک نہایت کرب ناک لمحہ تھا جب ایک بے بس باپ نے اپنے جوان بیٹے کو رخصت کرنے کا فیصلہ کیا۔ اور طورسم خان سفرِ آخرت پر روانہ ہوگئے۔ ان کے جانے سے جہانگیر خان اپنے شفیق دوست، بڑے بھائی اور اپنے ٹرینر سے محروم ہوگئے۔ تین ماہ تک جہانگیر خان بھائی کے غم میں‌ اسکواش کورٹ سے دور رہے، لیکن پھر طورسم خان کا خواب پورا کرنے کے لیے کورٹ میں قدم رکھا۔ 1981ء میں جہانگیر خان نے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں منعقدہ ورلڈ اوپن چیمپئن شپ میں جیف ہنٹ سے اُن کا اعزاز چھین لیا۔ حریف کھلاڑی لگاتار چار سال یہ عالمی اعزاز اپنے نام کررہے تھے۔

- Advertisement -

اٹھائیس نومبر کی یہ فتح کھیل کی دنیا میں اہم اور تاریخی جب کہ مایہ ناز کھلاڑی جہانگیر خان کی زندگی کا نہایت جذباتی اور افسردہ کر دینے والا موقع بھی تھا۔ اسکواش کی دنیا میں تو یہ صرف ایک مقابلہ تھا اور اس کا فاتح، یقیناً‌ ایک خوش قسمت کھلاڑی، مگر جہانگیر خان کے لیے یہ اعزاز کچھ اور معنی رکھتا تھا۔ اوپن چیمپئن شپ 19 سے 28 نومبر تک جاری رہی تھی اور اس کے فاتح جہانگیر خان کی عمر اُس وقت 17 سال تھی۔

طورسم خان 27 ستمبر 1951ء کو پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا تعلق پشاور سے تھا، طورسم خان والد کی وجہ سے اسکواش کورٹ اور اس کے اصول و قواعد سے خوب واقف ہوگئے۔ انھوں نے اسکواش کھیلنا شروع کیا تو 1967ء میں قومی چیمپئن بنے۔ 1971ء میں عالمی ایمیچر اسکواش چیمپئن شپ میں انھیں پاکستان کی نمائندگی سونپی گئی تھی۔ طورسم خان نے انگلستان اوپن، امریکن اوپن اور ویلش اوپن اسکواش چیمپئن شپ جیتی تھی۔

کراچی میں طورسم خان کو گورا قبرستان سے متصل فوجی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں