کراچی: مزار قائد کی انتظامیہ کی جانب سے اے آر وائی نیوزکے رپورٹر کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا.
تفصیلات کے مطابق مزارقائد پر فوٹیج بنانا جرم بن گیا، مزارقائد کی انتظامیہ کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے رپورٹر عبدالقادر کو حبس بے جا میں رکھا گیا.
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب اے آر وائی نیوز کے رپورٹر عبدالقادر مزار قائد کی تصویر کشی کر رہے تھے۔
رپورٹر کی جانب سے شناخت ظاہر کرنے کے باوجود سیکیورٹی انچارج آصف نےساتھیوں سمیت اےآروائی نیوزکے رپورٹرکوتشددکانشانہ بنایا.
شکایت کرنے پر مزارسیکیورٹی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ ہم گولی مارنےوالے تھے، شکر کریں صرف تشدد کیا ہے.
سینئر تجزیہ کاروں نے سوال کیا ہے کہ اگر کوئی شکایت تھی، تو قانونی راستہ اختیار کرنے کے بجائے اےآر وائی نیوز کے رپورٹر پر تشددکیوں کیا گیا.
یاد رہے کہ مزار قائد شہر کراچی کی شناخت ہے، روز ہی ہزاروں افراد اس کا رخ کرتے ہیں اور وہاں تصاویر اور ویڈیوز بناتے ہیں.
البتہ اے آر وائی کے نمائندے کا فوٹیج بنانے جرم بن گیا، جس پر اسے شدید تشدد کا نشانہ بنا گیا.
مشیراطلاعات، سندھ کا نوٹس
مشیراطلاعات، سندھ مرتضیٰ وہاب نے اےآروائی نیوزکےرپورٹرپرتشددکانوٹس لے لیا۔
مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نےواقعےکی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ ان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت صحافیوں کےتحفظ کوہرصورت یقینی بنائے گی۔