اسلام آباد : سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق:ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے مران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنےکی درخواست مسترد کرتے ہویے ناقابل ضمانت وارنٹ برقرار رکھے۔
اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج ظفر اقبال نے وقفے کے بعد توشہ خانہ کیس کی سماعت کی، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے ، عدالت سے درخواست ہے وارنٹ پر نظر ثانی کی جائے۔
خواجہ حارث نے درخواست کی وارنٹ گرفتاری معطل کیا جائے عدالت کا اختیار ہے، عدالت کو انڈرٹیکنگ دے چکے ہیں کہ عدالت میں پیش ہوں گے، تمام فیکٹس عدالت کے سامنے ہیں۔
جس پر عدالت نے کہا کہ بات سادہ تھی اب پیچیدہ ہو گئی ہے ، پولیس نے عمران خان کو سیدھا ہمارے پاس لانا تھا اور عدالت کو عمران خان کی سیکیورٹی عزیز ہے مگر قانون پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ عمران خان کی انڈرٹیکنگ کی کیس میں ڈویلپمنٹ ہے ، ہائیکورٹ نے کہا ٹرائل کورٹ انڈر ٹیکنگ کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے ، عدالت کے سامنے معاملہ اب انڈر ٹیکنگ کے بعد کا ہے۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عمران کی اصل انڈرٹیکنگ بھی عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے ،عمران خان قانون کے سامنے سرنڈر کررہے ہیں عدالت کی بھی اس میں عزت ہے، عدالت وارنٹ کو ختم نہیں کررہی بلکہ صرف عارضی معطل کرنا ہے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا کہا ہے ، ہائیکورٹ نے بھی کہا آپ انڈرٹیکنگ ٹرائل کورٹ کے سامنے رکھیں، 2دن بعد سوال ہی پید ا نہیں ہوتا عمران خان پیش نہ ہوں ، عمران خان اسی عدالت کے سامنے پیش ہونگے۔
خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ پولیس احکامات پر عمل درآمد کررہی ہے ورکرز جذباتی ہیں ، دو دن کی بات ہے عمران خان عدالت میں ہوں گے ، عدالت کے آڈرر کو چیلنج نہیں کررہے مگر انڈرٹیکنگ کےبعدکی صورتحال دیکھیں، جتنی غلطیاں ہوئیں وہ معاف نہیں ہوں گی مگر ان کا فورم اور ہے۔
جس کے بعد عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اس سے قبل سماعت میں جج ظفراقبال نے ریمارکس میں کہا تھا عمران خان عدالت آجاتے تو تمام مسائل حل ہوجاتے، پیش کرنے کی تاریخ میں دیر ہےتو ایسا نہیں ہوسکتا پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کربیٹھی رہے۔
عدالت نے استفسار کیا تھا کہ بتائیں مزاحمت کیوں ہوئی کروڑوں خرچ ہوئے، جوپیسےخرچ ہوئے وہ آپ کے اور ہمارے ہی تھے، قانون کے مطابق عمران خان کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنا ہے مزاحمت نہیں کرنی۔