امریکی صدر ٹرمپ نے بھارتی نژاد خلاباز خاتون سنیتا ولیمز کو اپنی جیت سے خلا میں اوور ٹائم کی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی نژاد امریکی خاتون خلاباز سنیتا ولیمز اور بُچ ولمور جو 9 ماہ کا طویل وقت خلا میں گزارنے کے بعد گزشتہ دنوں زمین پر واپس آئے ہیں۔ امریکی صدر نے انہیں اضافی وقت خلا میں گزارنے پر اوور ٹائم نہ دیے جانے پر اپنی جیب سے اوور ٹرائم کی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ کو مطلع کیا گیا کہ خلائی مسافروں کو خلائی اسٹیشن پر اضافی رہائش کے لیے ناسا کی جانب سے اوور ٹائم نہیں ملا ہے جب کہ قانون کے مطابق وہ روزانہ 5 ڈالر کے حقدار تھے۔
مذکورہ دونوں خلاباز جو صرف 8 روز کے لیے خلائی اسٹیشن گئے تھے، تاہم تیکنیکی خرابی کے باعث انہیں 9 ماہ خلائی اسٹیشن میں ہی گزارنے پڑے۔
سنیتا اور بُچ نے مجموعی طور پر 286 دن خلا میں گزارے، جس کے لیے انہیں یومیہ 5 ڈالرز کے حساب سے 1430 امریکی ڈالر (پاکستانی کرنسی میں لگ بھگ 4 لاکھ روپے) دیے جانے تھے۔ تاہم ناسا کی جانب سے انہیں یہ رقم ادا نہیں کی گئی۔
ٹرمپ کو جب بریفنگ کے دوران جب اس معاملے سے آگاہ کیا گیا تو امریکی صدر نے کہا کہ کسی نے مجھے اس معاملے سے متعلق نہیں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ خلا بازوں کو اوور ٹائم کے لیے تنخواہ ضرور ملنی چاہیے۔ وہ خلائی مسافروں کے لیے اوورٹائم کا خرچ دینے کا راستہ نکال سکتے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو میں اپنی جیب سے یہ اوور ٹائم دوں گا کیونکہ جو کچھ انہوں نے برداشت کیا ہے، اس کے لیے یہ کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سنیتا ولیمز اور بُچ مور کی نو ماہ بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) سے زمین پر واپسی کے بعد ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم دونوں خلابازوں کا خیال رکھ رہی ہے۔
اس موقع پر امریکی صدر نے خلا بازوں کو زمین پر واپس لانے میں اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خلاباز بے شک خلا کے اندر کیپسول میں تھے، لیکن 9 یا 10 ماہ بعد جسم خراب ہونا شروع ہوجاتا ہے اور 14 یا 15 ماہ بعد ہڈیاں خراب ہو جاتی ہیں۔ سوچیں اگر مسک نہ ہوتے تو کیا ہوتا اور انہیں زمین پر واپس کون لاتا؟