واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کیپیٹل ہل میں ہنگامہ آرائی اور ہجوم کو اشتعال دلانے کے الزامات سے بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں مواخذے سے سابق امریکی صدر ٹرمپ دوسری بار بھی بچ نکلنے میں کام یاب ہو گئے، ٹرمپ ہنگامہ آرائی اور ہجوم کو اشتعال دلانے کے الزامات سے بری کر دیے گئے۔
ڈیموکریٹس کی ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا دلانے کی کوشش ناکام ہو گئی، سینیٹ میں سابق صدر پر کیپیٹل ہل پر حملے کی ذمہ داری عائد کرنے پر ووٹنگ ہوئی، جس میں 57 ووٹ حمایت میں جب کہ 43 ووٹ مخالفت میں پڑے۔
ٹرمپ کو سزا دلانے کے لیے درکار مزید 10 ووٹ نہ مل سکے، ٹرمپ کی جماعت سے 7 سینیٹرز نے بھی حمایت میں ووٹ دیا تھا لیکن کچھ کام نہ آیا۔
ری پبلکن سینیٹر میک کونل نے ٹرمپ کو حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا، جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مقدمے کی مذمت کرتے ہوئے اسے تاریخ کی سب سے بڑی الزام تراشی قرار دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو دوبارہ عظیم بنانے کی تحریک ابھی شروع ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ پر 6 جنوری کو حامیوں کو کانگریس پر حملے کے لیے اکسانے کے الزام میں مواخذے کی کارروائی 4 دن تک جاری رہی۔
ٹرمپ کے الزامات سے بری ہونے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے رد عمل میں کہا ہے کہ جو ری پبلکن رہنما ٹرمپ کو سزا ملنے کے خلاف تھے وہ بھی سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ کپیٹل ہل حملے کا ذمہ دار ہے، جمہوریت عدم استحکام کا شکار ہے اور ہمیں اس کا دفاع کرنا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جھوٹ کو شکست دینے کے لیے سچ کا دفاع کریں۔