امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شہریت کا ثبوت لازم قرار دینے سے متعلق ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے، جس کے بعد امریکا کے وفاقی الیکشنز میں ووٹ ڈالنے کیلیے شہریت کا ثبوت لازم قرار دے دیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دستخط کیے گئے حکمنامے کے تحت اب وفاقی الیکشنز میں حصہ لینے والے افراد کو بطور ووٹر اندراج سے پہلے شہریت کی دستاویز دکھانا ہوگی، جبکہ تمام بیلٹس الیکشن کے دن ہی وصول کیے جائیں گے۔
حکمنامے کے مطابق امریکا الیکشن کے تحفظ میں ناکام رہا ہے، ریاستوں کو چاہیے کہ وہ ووٹرز کی فہرستیں وفاقی ایجنسیوں کو فراہم کریں اور الیکشن سے جڑے جرائم کیخلاف کارروائی کریں۔
رپورٹس کے مطابق الیکشن اہلکاروں کی جانب سے تعاون نہ کیے جانے پر ان ریاستوں کی وفاقی فنڈنگ بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ کیلئے یمن پر حملے کا جنگی منصوبہ لیک ہونا درد سر بن گیا۔
ڈیموکریٹس کی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی میں ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کی گئی جبکہ نیشنل انٹیلی جنس، ایف بی آئی اور سی آئی اے کے سربراہان سے پوچھ گچھ کی گئی۔
نیشنل انٹیلی جنس، ایف بی آئی اور سی آئی اے کے سربراہان سینیٹ میں وضاحتیں دیتے رہے لیکن سینیٹ کمیٹی کے وائس چئیرمین نے چیٹ لیک کو لاپرواہی اور خطرناک قرار دیا۔
امریکی انٹیلی جنس سربراہ تلسی گبارڈ نے کہا حوثیوں پر حملوں سے متعلق چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات نہیں تھیں، جس پر کمیٹی کے سربراہ نے کہا اگر چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات نہیں تھیں تو وہ معلومات سینیٹ میں بھی شئیر کریں، جس پر تلسی گبارڈ خاموش ہوگئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنی انتظامیہ کے دفاع کیلئے میدان میں آگئے اور کہا سوشل میڈیا چیٹ میں خفیہ معلومات نہیں تھی،مشیر قومی سلامتی بہترین کام کر رہے ہیں، انھیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔
کیا پاکستانیوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ ہوگیا ؟ اہم خبر آگئی
یاد رہے یمن جنگ کا خفیہ منصوبہ لیک ہونے کے معاملے میں ٹرمپ انتظامیہ کی سنگین غلطی پرامریکی سینیٹ کمیٹی میں انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان پیش ہوئے۔
کمیٹی ارکان کی جانب سے نیشنل انٹیلی جنس، سی آئی اے،ایف بی آئی، این ایس اے اورڈی آئی اے ڈائریکٹرزکو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔