وائٹ ہاؤس میں گذشتہ روز ہونے والی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان تلخیوں بھری ملاقات کے بعد ایسا لگتا ہے کہ فریقین نے ممکنہ راستوں پر غور شروع کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ سے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل تقریباً رک چکی ہے اور آگے جاکر مکمل طور پر ختم بھی ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کے امریکی ذمےدار نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے امکانات کا تعین کریں۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے گزشتہ روز کہا کہ تمام امریکی امداد، بشمول وہ آخری ہتھیار اور گولہ بارود جو بائیڈن انتظامیہ کے دوران منظور کیے گئے اور ادا کیے گئے تھے، کسی بھی وقت منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران کو یہ احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ "کیف حکومت کو ہتھیاروں کی حالیہ کھیپوں کی عارضی یا مستقل بندش کے امکان کو دیکھیں۔
بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو دیے گئے 67 ارب ڈالر کی فوجی امداد کو انتہائی ضروری قرار دیا تھا لیکن ٹرمپ کسی مزید امداد کو مختلف نظر سے دیکھتے ہیں۔
یوکرین کے صدر زیلینسکی جمعہ کے روز وہائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے پہنچے تو وہ یہ جانتے تھے کہ امریکہ سے ان کے ملک کو ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کی ترسیل تقریباً رک چکی ہے اور جب وہ وہائٹ ہاؤس سے روانہ ہوئے، تو صورتحال مزید خراب نظر آرہی تھی۔