اتوار, مارچ 2, 2025
اشتہار

یوکرین کے لیے امریکا کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی رک سکتی ہے

اشتہار

حیرت انگیز

وائٹ ہاؤس میں گذشتہ روز ہونے والی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان تلخیوں بھری ملاقات کے بعد ایسا لگتا ہے کہ فریقین نے ممکنہ راستوں پر غور شروع کر دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ سے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل تقریباً رک چکی ہے اور آگے جاکر مکمل طور پر ختم بھی ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کے امریکی ذمےدار نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے امکانات کا تعین کریں۔

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے گزشتہ روز کہا کہ تمام امریکی امداد، بشمول وہ آخری ہتھیار اور گولہ بارود جو بائیڈن انتظامیہ کے دوران منظور کیے گئے اور ادا کیے گئے تھے، کسی بھی وقت منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران کو یہ احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ "کیف حکومت کو ہتھیاروں کی حالیہ کھیپوں کی عارضی یا مستقل بندش کے امکان کو دیکھیں۔

بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو دیے گئے 67 ارب ڈالر کی فوجی امداد کو انتہائی ضروری قرار دیا تھا لیکن ٹرمپ کسی مزید امداد کو مختلف نظر سے دیکھتے ہیں۔

یوکرین کے صدر زیلینسکی جمعہ کے روز وہائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے پہنچے تو وہ یہ جانتے تھے کہ امریکہ سے ان کے ملک کو ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کی ترسیل تقریباً رک چکی ہے اور جب وہ وہائٹ ہاؤس سے روانہ ہوئے، تو صورتحال مزید خراب نظر آرہی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں