اشتہار

متحدہ عرب امارات کا ٹریفک قانون

اشتہار

حیرت انگیز

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے وفاقی ٹریفک قانون کے تحت لاپرواہی سے گاڑی چلانے پر بڑے جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق لاپرواہی سے گاڑی چلانے پر 2,000 درہم جرمانہ، 23 بلیک پوائنٹس اور گاڑی کو 60 دنوں کے لیے ضبط کرلیا جائے گا، جبکہ اس سزا کا اطلاق ان ڈرائیورز پر ہوگا جن کی وجہ سے دوسروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ جو دیگر خلاف ورزیاں ہیں ان میں ٹریفک کو روکنا، سرخ سگنل سے گزرنا، اچانک مڑنا اور بغیر نمبر پلیٹ کے گاڑی چلانا شامل ہے۔

- Advertisement -

دبئی نے جولائی 2023 میں لاپرواہی سے گاڑی چلانے اور سرخ بتی سے گزرنے کے حوالے سے نئے قوانین کا نفاذ کیا تھا، جنہیں ٹریفک کے سنگین جرائم کے طور پر درجہ بندی کیا گیا تھا۔

2023 کا حکم نامہ نمبر 30، ٹریفک کی خلاف ورزیوں اور گاڑیوں کو ضبط کرنے سے متعلق، لاپرواہ ڈرائیوروں کو جرمانہ کرتا ہے، جو اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں، اس قانون کے تحت ضبط کی گئی گاڑی کو چھوڑنے پر 50,000 درہم جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب اگر آپ متحدہ عرب امارات میں سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں اور اس دوران آپ پر بھاری ٹریفک جرمانہ ہوگیا ہے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

یو اے ای کی وزارت داخلہ کے پاس ایک سروس ہے جو آپ کو اپنے ٹریفک جرمانے کو قسطوں میں تبدیل کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے 19 اکتوبر کو قسطوں کی سروس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا سہارا لیا گیا، جس کے باعث گاڑی چلانے والوں کو جرمانے کی رقم کو قسطوں میں تقسیم کرنے کی اجازت ملتی ہے۔

وزارت کی جانب سے 2021 میں گاڑی چلانے والوں کو یہ سروس فراہم کرنے کے لیے چار قومی بینکوں کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے تھے۔

جن چار بینکوں کی جانب سے یہ سروس پیش کی جارہی ہے، ان میں ابوظہبی بینک (FAB)، کمرشل بینک آف دبئی (CBD)، امارات اسلامی اور RAKBank سروس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

بینک گاڑی چلانے والوں کو 3، 6، 9 یا 12 ماہ کے آسان ادائیگی کے منصوبوں (EPP) میں سے انتخاب کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

تاہم، جرمانے کی کم از کم رقم ہوسکتی ہے، مثال کے طور پر، 1,000 درہم جس کی آپ کو اپنے بینک کے ساتھ سروس استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی۔

جرمانے کی رقم کو EPPs میں تبدیل کرنے کا عمل ہر بینک کی بنیاد پر مختلف ہوگا، اس لیے اس عمل کی پیروی کرنے کے لیے اپنے بینک سے رابطہ کرنا ضروری ہوگا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں