ایک بادشاہ کے کئی بیٹے تھے اور وہ سب وجیہ اور دراز قد تھے۔ بادشاہ ان سے بہت پیار کرتا تھا مگر اس کا سب سے چھوٹا بیٹا بدصورت اور بوٹے قد کا مالک تھا۔ یہ شہزادہ بڑا ہوا تو اس نے محسوس کیا کہ بادشاہ اور اس کے بھائی بھی واجبی شکل و صورت اور چھوٹے قد کی وجہ اسے اکثر نظر انداز کردیتے ہیں۔
ایک مرتبہ دربار سجا ہوا تھا اور سبھی شہزادے دربار میں موجود تھے۔ ایک موقع پر بادشاہ سے اس بدصورت شاہزادے کی نظریں چار ہوئیں تو اسے لگا کہ بادشاہ نے بڑی حقارت سے دیکھا اور منہ پھیر لیا۔ شہزادے نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے باپ سے اس پر بات کرے گا۔ دربار ختم ہوا تو اس نے بادشاہ سے کہا ’’ابّا جان! سمجھ دار ٹھگنا لمبے بیوقوف سے اچھا ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ جو چیز دیکھنے میں بڑی ہے وہ قیمت میں بھی زیادہ ہو۔ دیکھیے ہاتھی کتنا بڑا ہوتا ہے، مگر حرام سمجھا جاتا ہے اور اس کے مقابلہ میں بکری کتنی چھوٹی ہے مگر اس کا گوشت حلال ہے۔ کیا آپ نے سنا ہے کہ ایک دبلے پتلے عقل مند نے ایک بار ایک موٹے بیوقوف سے کہا تھا کہ اگر عربی گھوڑا کمزور ہو جائے تب بھی وہ گدھوں سے بھرے ہوئے پورے اصطبل میں سب سے عمدہ اور طاقت ور ہوتا ہے!
بادشاہ نے شہزادے کی بات سنی اور مسکراتے ہوئے اس کی طرف ایسے دیکھنے لگا گویا وہ اس بات سے خوش ہوا ہے، لیکن بادشاہ کے دوسرے بیٹے جو بہت خوب صورت تھے، اپنے بھائی کی اچانک پذیرائی سے خوف زدہ اور رنجیدہ ہوگئے۔
جب تک انسان اپنی زبان سے بات نہیں کرتا اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتا کہ اس کی اچھائیاں اور برائیاں کیا ہیں اور کتنا ذہین ہے۔ اس بات کو چند ماہ گزرے تھے کہ بادشاہ کو ایک زبردست دشمن کا سامنا کرنا پڑا۔ جب دونوں طرف کی فوجیں آمنے سامنے آئیں اور لڑائی شروع ہوئی تو سب سے پہلے جو شخص لڑنے کے لیے میدان میں نکلا وہی بدصورت شہزادہ تھا۔ اور اس نے پکار کر دشمن کے سپاہ سالار کو کہا:
میں وہ آدمی نہیں ہوں کہ تم لڑائی کے دن میری پیٹھ دیکھ سکو۔ میں ایسا بہادر ہوں کہ تم میرا سر خاک اور خون میں لتھڑا ہوا دیکھو گے!
یہ کہہ کر شہزادے نے یلغار ہو کا نعرہ بلند کیا اور خود بھی اپنے سپاہیوں کے درمیان دشمن کی فوج پر ٹوٹ پڑا اور کئی دشمنوں کو ٹھکانے لگا دیا۔ جب جنگ ختم ہوئی اور بدصورت شہزادہ اپنے باپ کے سامنے آیا تو آداب بجا لایا اور کہا: ابّا جان! آپ نے میرے دبلے پتلے کمزور جسم کو ذلّت کی نگاہ سے دیکھا اور ہر گز میرے ہنر کی قیمت کو نہ سمجھا۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ پتلی کمر والا گھوڑا ہی لڑائی کے میدان میں کام آتا ہے آرام اور آسائش میں پلا ہوا موٹا تازہ بیل کام نہیں آسکتا!
بادشاہ کو سپاہ سالار نے بتایا کہ دشمن کی فوج بہت زیادہ تھی اور شہزادے نے جب انھیں للکارا تھا تو اس کی صف میں سپاہیوں کی تعداد کم تھی۔ اس موقع پر کچھ نے جنگ کا میدان چھوڑنے کا ارادہ کیا، شہزادے نے ان کو کہا اے بہادرو! کوشش کرو اور دشمن کا مقابلہ کرو، یا پھر عورتوں کا لباس پہن لو۔ اس کی بات سن کر سپاہیوں کی ہمت بڑھ گئی اور سب دشمن کی فوج پر ٹوٹ پڑے اور اس کو مار بھگایا اور دشمن پر اسی دن فتح حاصل کی۔ بادشاہ نے شہزادے کو پیار کیا اور دربار میں اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا۔ اب وہ اس سے محبت کرنے لگا تھا اور اس کو اپنا ولی عہد بنا دیا۔ دوسرے بھائیوں نے یہ حال دیکھا تو حسد کی آگ میں جلنے لگے اور ایک دن بدصورت شہزادے کے کھانے میں زہر ملا دیا۔ اتفاق سے ان کی بہن نے کھڑکی سے دیکھ لیا اور شہزادے کو خبردار کرنے کے لیے کھڑکی کے دروازے بہت زور سے بند کیے۔ شہزادہ اس کی آواز سے چونک پڑا اور اپنی ذہانت سے سمجھ گیا کہ دال میں کچھ کالا ہے، اس نے فوراً کھانا چھوڑ دیا اور کہنے لگا، یہ تو نہیں ہوسکتا ہے کہ بے ہنر لوگ زندہ رہیں اور ہنر مند مر جائیں۔ وہ کہتا جارہا تھا کہ اگر ہما دنیا سے ختم ہو جائے، تب بھی کوئی شخص الّو کے سایہ میں آنا پسند نہ کرے گا! ادھر کھڑکی زور سے بند کرکے وہ لڑکی دوڑی ہوئی باپ کے پاس گئی اور اسے اطلاع دی تو اس نے سب کو اکٹھا کرلیا اور بیٹے کے قتل کے ثبوت دیکھنے کے بعد شہزادے کے تمام بھائیوں کو سزا سنا دی۔ اس طرح یہ فتنہ اور فساد ختم ہوا۔