لندن: واٹس ایپ پر نامناسب مسیجز کرنے پر برطانیہ کے وزیر صحت اینڈریو گیوین کو عہدے سے فارغ کر دیا گیا۔
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر صحت اینڈریو گیوین کو ایک اخبار کے اس انکشاف کے بعد برطرف کر دیا گیا ہے، کہ انھوں نے واٹس ایپ پر جارحانہ اور توہین آمیز میسجز کیے تھے، اینڈریو گیوین کی لیبر پارٹی کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی ہے۔
میڈیا کے مطابق وزیر اعظم نے وزیر صحت کے نامناسب اور گالیوں والے واٹس ایپ میسجز سامنے آنے کے بعد انھیں عہدے سے ہٹایا، وزیر صحت نے واٹس ایپ مسیجز پر ووٹرز، ساتھی ایم پیز اور کونسلرز کی توہین کی تھی۔
50 سالہ اینڈریو گیون نے اپنے میسجز کا نامناسب ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ ’’نامناسب تبصرے پر انتہائی شرمندہ ہوں، غلط فہمی کے سبب کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو معافی چاہتا ہوں۔‘‘ میل آن سنڈے کی رپورٹ کے بعد گارٹن اینڈ ڈینٹن کے ایم پی کو بھی لیبر پارٹی سے معطل کر دیا گیا ہے۔
برطانیہ کے حکومتی ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر عوامی عہدے پر فائز افراد کے اعلیٰ معیارات کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، اور ان معیارات پر پورا نہ اترنے والے کسی بھی وزیر کے خلاف کارروائی کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
اسٹریٹ کرائم بڑھنے پر برطانیہ والے بھی پریشان، ہر 4 منٹ بعد موبائل فون چھیننے کی واردات
میل آن سنڈے کے مطابق اینڈریو گیوین نے ایک میسج میں لکھا کہ انھیں امید ہے کہ وہ 72 سالہ خاتون جلد ہی مر جائے گی، جس نے اپنے مقامی کونسلر کو بِن کلیکشنز کے بارے میں لکھا ہے۔ مذکورہ خاتون کا خط کونسلر نے وزیر صحت کے ساتھ واٹس ایپ گروپ میں شیئر کیا تھا۔
ایندریو نے ایک رکن کے بارے میں مزاق کیا کہ وہ تو ٹرک کے نیچے آ کر کچلا جائے، انھوں نے انجیلا رینر کے بارے میں جنس پرستانہ اور لیبر ایم پی ڈیان ایبٹ کے بارے میں نسل پرستانہ تبصرے بھی پوسٹ کیے۔ اس پر کنزرویٹو اراکین نے کہا کہ ان میسجز سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی میں ایک سڑاند ہے جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔