تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

برطانیہ پناہ کے متلاشیوں کو 3 ہزار پاؤنڈ دے گا

لندن: مشرقی افریقی ملک روانڈا سے سیاسی پناہ کی تلاش میں آنے والے تارکین وطن کو زبردستی ملک بدر کرنے کا منصوبہ رکنے کے بعد اب برطانوی حکومت نے انھیں واپس اپنے ملک بھیجنے کے لیے مالی امداد کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق برطانیہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو ایک رضاکارانہ منصوبے کے تحت روانڈا واپس جانے کے لیے 3000 ($3,836) پاؤنڈز کی پیشکش کرے گا، یہ منصوبہ ان تارکین وطن کے لیے ہے جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

اس سے قبل رشی سونک کی سربراہی میں برطانوی حکومت نے روانڈا کے پناہ کے متلاشیوں کو زبردستی ملک بدر کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا، جسے گزشتہ سال برطانیہ کی سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ اب حکومت نے پناہ کے متلاشیوں کو آبائی ملک بھیجنے کے لیے مالی مدد کی پیشکش کا منصوبہ بنا لیا ہے، یعنی پناہ گزین روانڈا واپس جانے کے لیے اگر راضی ہوں تو انھیں رقم ملے گی، جس سے ان کی پسماندگی دور ہوگی۔

ایک جونیئر بزنس منسٹر کیون ہولن ریک نے بدھ کے روز اس نئی پالیسی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے پیسے کا اچھا استعمال ہے، کیوں کہ یہ ایک سستا منصوبہ ہے، جنھیں پناہ دینے سے انکار کیا گیا ہے اور انھیں ابھی تک ملک سے نکالا نہیں گیا، ان کی دیکھ بھال پر زیادہ اخراجات ہوں گے۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں ایسے دسیوں ہزار پناہ کے متلاشی ہیں جنھیں پناہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے، لیکن انھیں ملک سے نکالا نہیں جا سکتا، کیوں کہ برطانوی حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو ان کے جنگ زدہ ملک واپس بھیجے جہاں انسانی حقوق کی کوئی ضمانت نہیں۔

کیون ہولن ریک نے کہا کہ 3 ہزار پاؤنڈ کی رقم اچھی خاصی ہے تاہم پناہ گزینوں کو برطانیہ میں رکھنے کے لیے اس سے بہت زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ روانڈا فی الحال برطانیہ سے ہر سال چند سو پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم اس صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک بدری کی پہلی پروازیں اگلے چند مہینوں میں روانہ ہوں۔

Comments

- Advertisement -