برطانوی حکومت نے انسانی اسمگلروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی سیکریٹری داخلہ نے انسانی اسمگلروں کو برطانیہ کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے اس سلسلہ میں جلد قانون سازی کی جائے گی۔
برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث لوگوں پر سفر کرنے، موبائل فون اور لیپ ٹاپ کے استعمال پر پابندی لگائی جائے گی، انسانی اسمگلر سوشل میڈیا بھی نہیں استعمال کرسکیں گے۔
برطانوی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث لوگوں کی مالی معاملات تک رسائی روک دی جائے گی، وہ کسی قسم کی تجارت یا کاروبار نہیں کرسکیں گے، انسانی اسمگلروں کے خلاف سیریس کرائم پری ونشن آرڈر کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
برطانیہ کی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں 36,800 سے زیادہ لوگوں نے خطرناک کراسنگ کی، اس دوران کئی درجن افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پناہ گزینوں کی کونسل کے سربراہ اینور سولومن نے کہا کہ حکومت کو ایک مختلف طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے، اگر انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے ہر ممکن کوشش کو یقینی بنایا گیا تو اس سال نقصانات سے بچا جاسکتا ہے۔