امریکا کی اجازت کے بعد یوکرین نے روس کے ساتھ جنگ کے ایک ہزار دن مکمل ہونے پر ماسکو پر امریکی میزائلوں سے پہلا حملہ کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یوکرین نے روس کے برائنسک ریجن پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ میزائل داغ دیے تاہم روسی ڈیفنس سسٹم نے 5 پرو جیکٹائل کو تباہ کر دیا جبکہ ایک نے ہدف کو نشانہ بنایا۔
یوکرین کے تازہ حملے کے بعد روس اور امریکا نیٹو کے درمیان براہ راست جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ یوکرین نے 6 امریکی ساختہ اے ٹی اے سی ایم ایس میزائل داغے جبکہ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک میزائل روسی فوجی بیس کے قریب گرا جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ 18 نومبر 2024 کو سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جوبائیڈن نے یوکرین کو روس کے ساتھ اپنے ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دی تھی جس کا مقابلہ کرنے کیلیے ماسکو نے بھی تیاری کر رکھی ہے۔
روس خبردار کر چکا ہے کہ اگر میزائل چلائے گئے تو نیٹو اور امریکا سے براہ راست جنگ ہوگی۔
دوسری جانب، روسی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں بتایا کہ نیٹو کے ساتھ بڑھتی کشیدگی اور جارحیت ہوئی تو روس ایٹمی حملے کر سکتا ہے۔
ادھر، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جوہری حملوں سے متعلق نئی پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔
روسی میڈیا نے بتایا کہ ماسکو دشمن طاقتوں یا فوجی بلاکس کی جارحیت روکنے کیلیے ایٹمی حملے کر سکتا ہے جبکہ روس جارحیت روکنے کیلیے ان ممالک پر بھی حملہ کر سکتا ہے جن کے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں۔
ولادیمیر پیوٹن نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ جارحیت کرنے والے کو احساس ہونا چاہیے کہ انتقامی کارروائی خوفناک ہوگی، روس اپنا اور اتحادیوں کا تحفظ ہر صورت یقینی بنائے گا۔