پی ٹی آئی رہنما عمر امین گنڈا پور کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمرامین گنڈاپور کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ان کو 5 سال کے لئے نااہل قرار دیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست کی سماعت کی، عمرامین گنڈا پور کی جانب سے سینئر قانون دان بیرسٹر علی ظفر اور چوہدری اشرف گجر عدالت میں پیش ہوئے، درخواست میں الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر، ریجنل الیکشن کمشنر اور سینیٹر کامران مرتضیٰ کو بھی فریق بنایا ہے۔
درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن شفافیت کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہا، قانون کے مطابق شک کا فائدہ امیدوار کو ملنا چاہیے تھا، سمری انکوائری کے بغیر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمر امین گنڈاپور کی درخواست منظور کرلی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق عمرامین گنڈاپور کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی۔
اس کے علاوہ صوبائی وزیر کے پی شاہ محمد خان کی نااہلی سے متعلق بھی فیصلہ سنا دیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاہ محمد کی نااہلی کیخلاف الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا۔
الیکشن کمیشن نے وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے بھائی عمر امین گنڈا پور کو ڈیرہ اسمعٰیل خان کے سٹی میئر کے الیکشن کے لیے نااہل قرار دیا ہے، الیکشن کمیشن نے عمر امین گنڈا پور کو 5 سال کے لئے نااہل قرار دیا، درخواست گزار کو کبھی بھی ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کی طرف سے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔
کسی امیدوار کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے مترادف ہے، شکایت کنندہ میں سے کسی بھی حلقے کا ووٹر رہائشی ہونے کی ریکارڈ پر کوئی شکایت نہیں ہے، کسی امیدوار کو نااہل قرار دینے کا انتہائی تعزیری اقدام آئین کے آرٹیکل 4 اور 10-اے کی سنگین خلاف ورزی ہو گا۔
جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ مبہم اور عمومی نوعیت کے ہیں بغیر کسی خاص تفصیل کے ہیں، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 234 کی دفعات کو الیکشن کمیشن کے حکام نے قانون کی روح کو پامال کرتے ہوئے غلط استعمال کیا ہے جو کہ کسی بھی ابہام کو امیدوار کے حق میں حل کیا جانا تھا۔
جسے انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت دی جا سکتی ہے، درخواست گزار کے خلاف جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ خاطر خواہ نوعیت کے نہیں ہیں، کارروائیاں منصفانہ اور طریقہ کار کی ناانصافی کے معیارات اور ٹیسٹوں کو پورا کرنے میں ناکام رہیں۔
عمر امین گنڈا پور والے کیس سے کامران مرتضی کا نام فریق کے لسٹ سے نکال دیا، کامران مرتضیٰ نے علی امین گنڈا پور اہلی کے لئے درخواست الیکشن کمیشن میں دی تھی، خیالی مفروضوں سے یہ کورٹ نہیں چل سکتی، چیف جسٹس عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔