آف دی فیلڈ تنازعات کا شکار ہونے کے بعد کئی سالوں سے قومی کرکٹ ٹیم سے دور بیٹر عمر اکمل کا کہنا ہے کہ وہ 2011 کا ورلڈ کپ پاکستان کو جتوا سکتے تھے لیکن ایسا نہ کر سکے۔
میدان سے زیادہ کھیل سے باہر تنازعات کا سبب بننے والے اور موجود پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر عمر اکمل جو 2011 کے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کا حصہ تھے وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنی کارکردگی سے پاکستان کو بھارت میں ہونے والا یہ عالمی کپ جتوا سکتے تھے لیکن ایسا نہ کر سکے۔
ایک مقامی نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمر اکمل نے کہا کہ میں نے 2011 اور 2015 کے آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کھیلے۔ صرف ورلڈ کپ ہی نہیں بلکہ کئی سیریز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور بھارت جا کر کھیلنے کا تجربہ حاصل ہے۔
اس موقع پر انہوں نے 2011 کے ورلڈ کپ کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سے سیمی فائنل میں محسوس ہوا کہ میں یہ میچ جتوا سکتا تھا اور پاکستان یہ میچ جیتنے کے بعد فائنل جیت کر ورلڈ چیمپئن بھی بن سکتا تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ کر سکا۔
عمر اکمل نے کہا کہ میں نے 2011 کے ورلڈ کپ میں اپنی 100 فیصد کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کی زیادہ پرفارم نہ کر سکا لیکن پھر بھی ایک لمحہ ایسا تھا جب مجھے لگا کہ میں یہ میچ پاکستان کو جتوا سکتا ہوں لیکن میچ کے دوران کنڈیشن تبدیل اور مشکل ہوتی چلی گئیں۔
بیٹر نے کہا کہ میں نے ورلڈ کپ سے واپس آنے کے بعد جب میچ کی ہائی لائٹس دیکھیں۔ بھائی کامران اکمل، اس وقت کے کپتان شاہد آفریدی، یونس خان سے بات کی تو ان کا بھی کہنا تھا کہ میں یہ ورلڈ کپ جتوا سکتا تھا اور اگر ایسا کر لیتا تو میرا نام طویل عرصے تک کرکٹ کے افق پر جگمگاتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز کی بات ہے۔ جب بھی ورلڈ کپ سے باہر ہوتے تو اتنا مورال ڈاؤن ہوتا کہ ملک واپس آنے کا جی نہیں چاہتا تھا اور سوچتے تھے کہ کس طرح پاکستانیوں کا اپنے گھر والوں اور دوستوں کا سامنا کریں گے جن کو ہم سے بہت امیدیں وابستہ تھیں۔