ہفتہ, ستمبر 28, 2024
اشتہار

عمرکوٹ میں ڈاکٹر شاہنواز کا قتل: 45 افراد کیخلاف مقدمہ درج

اشتہار

حیرت انگیز

سندھ کے شہر عمرکوٹ میں توہین مذہب کے الزام کا سامنا کرنے والے ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا۔

مقدمہ 45 افراد کے خلاف درج ہوا کیا گیا جس میں ڈی آئی جی جاوید جسکانی، ایس ایس پی اسد چوہدری، ایس ایس پی آصف رضا بلوچ، سی آئی اے ٹیم سمیت ایس ایچ اوسندھڑی، لوگوں کو طیش دلانے والا عمر جان سرہندی نامزد ہیں۔

سندھڑی تھانے میں مقدمہ قتل، دہشتگردی اور دیگر سنگین دفعات کے تحت درج کیا گیا جبکہ اس میں ایف آئی اے کے دی ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ پریونشن اینڈ پنشمنٹ ایکٹ 2022 شامل ہیں جس میں ڈی آئی بی انچارج دانش بھٹی، سب انسپکٹر ہدایت اللہ ناریجو و دیگر پولیس اہلکاروں کو بھی نامزد کیا گیا۔

- Advertisement -

عمرکوٹ میں ڈاکٹر شاہنواز کا قتل، انکوائری رپورٹ منظر عام پر آگئی

درج ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کو پولیس نے اپنی حراست میں قتل کیا، اس قتل میں تمام وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر لوگوں کو اکسایا، قتل کا مقدمہ ڈاکٹر شاہنواز کے بہنوئی ایڈووکیٹ ابراہیم کی مدعیت میں درج ہوا۔

ڈاکٹر شاہنواز کو کراچی سے تحویل میں لے کر ایس ایس پی عمرکوٹ کے ریڈر سب انسپکٹر عبدالستار کے حوالے کیا گیا تھا جن کے ہمراہ کانسٹیبل نواب سمیجو، امان اللہ، ندیم کھوسو، شاہ محمد، عرفان شاہانی، مشتاق علی اور عطا حسین تھے۔

ایف آئی آر میں سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسانے والے افراد تدفین میں رکاوٹ ڈالنے، لاش جلانے والے 19 معلوم اور 15 نامعلوم افراد کو بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق جعلی مقابلے کے بعد ڈاکٹر شاہنواز کی لاش کو سول اسپتال لایا گیا، جسم پر گولیوں کے نشانات، بازوؤں، کندھوں اور ٹانگوں پر تشدد کے نشانات تھے۔

مدعی مقدمہ نے کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز ایک مذہبی اور روشن خیال انسان تھے تاہم وہ کچھ عرصے سے نفسیاتی دباؤ کا شکار تھے، ملزمان نے منصوبہ بندی سے مذہبی اور نظریاتی وجوہات کو جواز بنایا، میرے بہنوئی کو جھوٹے پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا جبکہ ملزمان نے منصوبہ بندی کر کے دہشت اور خوف پھیلایا۔

Comments

اہم ترین

نذیر شاہ
نذیر شاہ
نذیر شاہ کراچی میں اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر ہیں

مزید خبریں