تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ایسا گاؤں جس کے سارے مکین خطرناک مرض کا شکار ہیں

موجودہ دور میں ڈیمنشیا ایک عام بیماری بن چکی ہے جو بہت سی بیماریوں کا مجموعہ ہے یہ بیماری آپ کی سوچ، یادداشت، شخصیت، مزاج اور طرز عمل کو متاثر کرتی ہے، فرانس میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں صرف ڈیمینشیا کے مریض رہتے ہیں۔

کچھ لوگ ایسی باتیں کہنے اور کام کرنے لگتے ہیں جو دوسروں کو عجیب سے لگتے ہیں اور اب وہ ایسے نہیں لگتے ہی نہ جیسے پہلے ہوا کرتے تھے، ڈاکٹرز ان مختلف مسائل کو بیان کرتے ہوئے ڈیمینشیا کا لفظ ہی استعمال کرتے ہیں جسے اب تک لاعلاج قرار دیا گیا ہے۔

یورپی ملک فرانس میں ایک ایسا منفرد گاؤں بھی موجود ہے، جس کے تمام رہائشی دماغی غیر فعالیت کی بیماری ’ڈیمینشیا‘ کے مرض کا شکار ہیں۔

newspaper

طبی ماہرین کے مطابق ’ڈیمینشیا‘ دماغی تنزلی یا غیر فعالیت کی بیماری ’الزائمر‘ کی شاخ ہے، اس طرح کی درجنوں بیماریاں ہیں جو ڈیمینشیا اور الزائمر کی شاخ ہیں۔ یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔

اکثر یہ مرض زائد عمر کے افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے۔

اگر مرض کو بالکل ابتداء میں پکڑلیا جائے تو علاج کیلئے اس پروٹین ایمیلوئیڈ بیٹا کی سطح کو ادویات کے ذریعے کم کرنا ممکن ہوتا ہے اور عام طور پر یہ پروٹین مرض کے دس سال قبل ہی بڑھنے لگتا ہے اور اس کی علامات اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں۔

 'Alzheimer's

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق فرانسیسی حکومت کی جانب سے 2020 میں ایک کروڑ 70 لاکھ یورو کی مالیت سے بنایا گیا گاؤں دراصل ایک طبی مرکز ہے، جہاں پر صرف ایسے افراد کو رہائش دی جاتی ہے جو کہ ڈیمینشیا کا شکار ہوتے ہیں۔

مذکورہ گاؤں میں فرانس بھر سے لائے گئے الزائمر کے 120 مرد اور خواتین مریض موجود ہیں، جن کی نگرانی کے لیے اتنی ہی تعداد کے رضاکار بھی وہاں تعینات ہوتے ہیں۔

مذکورہ گاؤں ایک طرح سے اولڈ ہاؤس کی طرح ہی ہے لیکن وہاں مریضوں کو روایتی انداز میں علاج کی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں بلکہ انہیں ادویات سے زائد قدرتی ماحول میں رہنے، زندگی گزارنے اور اپنی مرضی کے تحت کام کرنے کے مواقع دیے جاتے ہیں۔

مذکورہ گاؤں میں کافی اور چائے خانوں سمیت سبزیوں کی دکانیں، حجام کی دکانیں اور سہولیات کی تمام دکانیں بنائی گئی ہیں، جہاں رضاکار کام کرتے ہیں اور کسی بھی شخص کو پیسے نہ لانے پر کچھ نہیں کیا جاتا بلکہ ان کے ساتھ خوشی اخلاقی سے پیش آکر انہیں ہر وہ چیز دی جاتی ہے جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔

village

دلچسپ بات یہ ہے کہ وہاں رہنے والے ہر ایک فرد کو معلوم ہے کہ وہ ڈمینشیا کا مریض ہے اور انہیں علاج کی غرض سے وہاں رکھا گیا ہے۔

مذکورہ گاؤں کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹرز کا دعویٰ ہے کہ وہاں رہتے ہوئے مریضوں کی بیماری یا تو رک گئی ہے یا اس میں کمی آئی ہے۔ اس گاؤں میں اگر مریض کی بیماری میں شدت دیکھی جاتی ہے تو اسے ادویات کے ذریعے کم کیا جاتا ہے اور اس کی کڑی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -