جمعرات, مئی 8, 2025
اشتہار

اتحاد زندگی ہے…

اشتہار

حیرت انگیز

قرآن کریم ملّت کے اتحاد کو اللہ کا احسان قرار دیتا ہے۔

ارشادِ ربانی ہے ’’سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اللہ کے اُس احسان کو یاد رکھو جو اُس نے تم پر کیا ہے تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اُس نے تمہارے دل جوڑ دیے اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے۔‘‘

اللہ کا فضل و کرم ہی مومنین کے دلوں کو جوڑ کر انہیں بھائی بھائی بنا سکتا ہے۔ اللہ کی رحمت سے بے نیاز ہو کر محض ذہانت کی مدد سے امت کو خلفشار کی آگ سے بچا لینا غیر ممکن ہے۔

امت کے اندر اگر اتحاد و اتفاق کے بجائے افتراق و انتشار کا دور دورہ ہو جائے تو نہ صرف دنیا جہنم زار بن جاتی ہے بلکہ دوزخ کی آگ کا ایندھن بھی فراہم ہو جاتا ہے۔ ’’تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے، اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا‘‘ قرآن حکیم میں تمثیل اور تاریخ کی مثال سے صراطِ مستقیم کی معرفت کرائی گئی ہے، فرمایا ’’اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے روشن کرتا ہے شاید کہ اِن علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آ جائے۔‘‘

رسول کریمﷺ کے ارشادات میں اتحاد ملت کی نہایت مؤثر اور عملی تدبیر موجود ہیں۔ فرمایا ’’اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو‘‘۔ اس کے معنیٰ یہ نہیں ہیں کہ اپنی پسند دوسروں پر تھوپو بلکہ جس طرح کوئی ذی نفس یہ نہیں چاہتا کہ اس پر زور زبردستی کی جائے اسی طرح ہر ایک کو چاہیے کہ وہ کسی اور پر جبر نہ کرے۔ جیسے ہر شخص کو اپنی عزت نفس کا خیال ہوتا ہے، اسی طرح وہ دوسروں کا احترام و تکریم کرے۔

بقول اقبال

ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن

ان تقاضوں کو پورا کرنا خاصہ مشکل ہے۔ حدیث میں امت کے لیے دیوار اور اینٹوں کی مثال دی گئی ہے۔ دیوار میں اینٹوں کے درمیان اگر سیمنٹ موجود نہ ہو تو ہوا کا ایک معمولی سا جھونکا اسے زمین بوس کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس نسخۂ کیمیا کو نظر انداز کر کے اتحاد و اتفاق کی فضا قائم کرنا ناممکن ہے۔ اخوت، محبت، شفقت، ہمدردی اور غم گساری کے بغیر اتحاد کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

ملی اتحاد کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جا سکتا ہے کہ جس میں رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتا دوں جس کے ثواب کا درجہ روزے، صدقے اور نماز کے ثواب سے زیادہ ہے۔ ابو درداءؓ کہتے ہیں کہ ہم نے یہ سن کر عرض کیا، ضرور بتا دیں آپ نے فرمایا، آپس میں دشمنی رکھنے والے دو اشخاص کے درمیان صلح کرانا۔ اور دو آدمیوں کے درمیان فساد و نفاق پیدا کرنا ایک ایسی خصلت ہے جو مونڈنے والی ہے یعنی اس خصلت کی وجہ سے مسلمانوں کے معاملات اور دین میں نقصان و خلل پیدا ہوتا ہے۔‘‘ اخلاص نیت اور حکمت و دانائی کے ساتھ اگر باہمی صلح صفائی کا کام ہوتا رہے تو انتشار کی خرابی اپنے آپ مٹ جائے گی اور ملت اسلامیہ امت واحدہ بن جائے گی۔

(مرسلہ: ایاز علی خان بحوالہ حکمت و معرفت از ڈاکٹر سلیم خان)

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں