کراچی: شہر قائد میں ایک یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر لٹ گئے، کراچی پولیس کے تھانے اپنا فرض نبھانے کی بجائے پرانا کھیل کھیلنے لگے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی، بلال کالونی میں ملزمان کی وارداتیں بڑھ گئیں، مسلح ملزمان نے اسسٹنٹ پروفیسر بقائی میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر محمد آفاق کو بھی لوٹ لیا۔
مسلح ملزمان پیدل تھے، اسلحے کے زور پر انھوں نے ڈاکٹر آفاق سے ان کی موٹر سائیکل، موبائل فون اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
پولیس تھانوں نے آئی جی سندھ کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں، بجائے ایف آئی آر درج کرنے، پولیس اہل کاروں نے انھیں تھانوں کے درمیان چکر لگانے پر مجبور کر دیا۔
ڈاکٹر آفاق کا کہنا تھا کہ وہ گھر سے آفس کے لیے نکلے تو 3 افراد نے بلال چورنگی سے قبل ان کا راستہ روک لیا، دو نے ان پر پستول تانے اور تیسرا آگے چلا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سے لٹیروں نے بائیک اور موبائل فون سمیت 12 ہزار روپے چھینے۔
پروفیسر نے بتایا کہ کچھ دور آگے ایک پولیس موبائل کھڑی تھی، میں نے جا کر انھیں واردات کی اطلاع دی، تو اہل کاروں نے کہا کہ وہ تو اب بھاگ گئے ہوں گے، اور جہاں پر واردات ہوئی وہ ہماری حدود لگتی بھی نہیں ہے۔
ڈاکٹر آفاق کے بیان کے مطابق اہل کاروں نے انھیں عوامی کالونی کے تھانے بھیج دیا، وہاں تھانے پہنچا تو دیر تک واردات کی جگہ کے بارے میں مجھ سے معلومات لیتے رہے اور پھر کہا کہ کورنگی 4 نمبر تھانے چلے جائیں، یہ ان کا ایریا لگتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب وہ کورنگی چار کے تھانے پہنچے تو سہیل نامی اہل کار ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے تعاون کی بجائے بدتمیزی کی، اور دیر تک پوچھ گچھ کرتے رہے اور پھر کہا کہ وہ ہمارا ایریا نہیں کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے چلے جائیں، جب میں نے پوچھا کہ یہ کہاں پر ہے، تو اہل کار نے جواب دیا کہ اتنا بتانے کا ٹائم نہیں، کسی سے موبائل فون لے کر ون فائیو پر کال کر لو۔
اسسٹنٹ پروفیسر کے مطابق جب وہ گھر آئے تو گھر سے انھوں نے 15 پر کال کر کے واردات سے متعلق بتایا، تو انھوں نے کہا کہ کورنگی صنعتی ایریا تھانے آ جائیں، یہاں آ کر آخر کار انھوں نے ایف آئی آر درج کر لی۔
واضح رہے کہ غلام نبی میمن نے تھانہ حدود کے تنازعہ کو ختم کر دیا تھا، تاہم شہری نے کہا کہ اس کے باوجود انھیں پولیس مسلسل ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجتی رہی۔