اسلام آباد: غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مقامی سطح پر اسٹنٹ تیار ہوں۔ جب تک معاملہ عدالت میں نہیں آتا ریاست ذمہ داری نہیں لیتی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دل کی شریانیں کھولنے کے لیے مبینہ طور پر مہنگے، ناقص اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے حکومت سے مقامی سطح پر تیار ہونے والے اسٹنٹ سے متعلق معلومات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ درآمد کردہ اسٹنٹ 6 سے 7 لاکھ روپے میں ڈالا جاتا ہے۔ مقامی سطح پر تیار اسٹنٹ کی قیمت 50 ہزار روپے تک ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مریض کے دل کی شریانیں کھولنے کے لیے غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ اسٹنٹ نہ ڈالا جائے۔ صحت کے معاملے پر حکومتی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے۔ اس معاملے پر عدالت اپنی ہر ذمہ داری پوری کرے گی۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپریشن تھیٹر میں مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں ہوتا ہے، چاہتا ہے کہ زندگی بچ جائے۔ اس کااستحصال نہیں ہونا چاہیئے۔
حکومتی وکیل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ اسٹنٹ میں استعمال ڈیوائسز کو رجسٹرڈ کرنے کے قوانین نرم کیے ہیں۔
کیس کی مزید سماعت اپریل کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔
اس سے قبل سماعت میں چیئر مین ہارٹ پیشنٹ سوسائٹی نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ پاکستان میں تیار اسٹنٹ تجرباتی مراحل میں ہے۔