میکسیکو سے ملحقہ امریکی سرحد پر زیر حراست سکھ پناہ گزینوں کی پگڑی ضبط کرنے پر ہنگامہ ہوگیا، تنازع بڑھنے پر امریکی حکام نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں میکسیکو سے ملحق امریکی سرحد پر حراست میں لیے گئے کچھ سکھ پناہ گزینوں کی پگڑی ضبط کیے جانے کی خبر سے ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ تنازع بڑھنے پر امریکی افسران نے داخلی سطح پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کے مطابق میکسیکو سے ملحقہ سرحد پر تقریباً 50 سکھ مہاجروں کی پگڑی اتار دی گئی۔ اے سی ایل یو نے کہا کہ پگڑی کی ضبطگی یونین قانون کی واضح خلاف ورزی اور امریکی سرحد ٹیکس اور سرحد سیکیورٹی (سی بی پی) کی غیر تفریقی پالیسیوں کے منافی ہے۔
اے سی ایل یو نے اس حوالے سے سی بی پی کمشنر کرس میگنس کو ایک خط بھی بھیجا ہے جس میں اس اقدام کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے جب کہ ایریجونا کے اے سی ایل یو کے ایک وکیل وینیسا پنیڈا نے اسے غیر انسانی سلوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پگڑی سے سیکیورٹی کا کیا تعلق بنتا ہے، اس بارے میں کوئی مناسب وضاحت نہیں دی گئی ہے۔ یہ رویہ قابل قبول نہیں ہے۔‘‘
اس خط کے جواب میں میگنس نے کہا کہ بارڈر ایجنسی اپنے ملازمین سے ان تمام مہاجرین کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آنے کی امید کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام معاملے کے حل کے لیے ایک داخلی سطح پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سی بی پی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر سے رواں سال جولائی تک امریکا اور میکسیکو سرحد پر گشتی افسران کے ذریعے بھارتی پنجاب سمیت تقریباً 13 ہزار ہندوستانی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے تقریباً 10 ہزار کو بارڈر پٹرول کے یوما سیکٹر میں حراست میں لیا گیا ہے۔