تازہ ترین

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ، براہ راست دیکھیں

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

اب لائیے ادھر کان!

ایک تھا کچھوا۔ ایک تھا خرگوش۔ دونوں نے آپس میں دوڑ کی شرط لگائی۔

کوئی کچھوے سے پوچھے کہ تُو نے کیوں لگائی؟ کیا سوچ کر لگائی۔ دنیا میں احمقوں کی کمی نہیں۔ ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں۔ طے یہ ہوا کہ دونوں میں سے جو نیم کے ٹیلے تک پہلے پہنچے، اسے اختیار ہے کہ ہارنے والے کے کان کاٹ لے۔

دوڑ شروع ہوئی۔ خرگوش تو یہ جا وہ جا، پلک چھپکنے میں خاصی دور نکل گیا۔ میاں کچھوے وضع داری کی چال چلتے منزل کی طرف رواں ہوئے۔ تھوڑی دور پہنچے تو سوچا بہت چل لیے۔ اب آرام بھی کرنا چاہیے۔ ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر اپنے شان دار ماضی کی یادوں میں کھو گئے۔ جب اس دنیا میں کچھوے راج کیا کرتے تھے۔ سائنس اور فنون لطیفہ میں بھی ان کا بڑا نام تھا۔ یونہی سوچتے میں آنکھ لگ گئی۔ کیا دیکھتے ہیں کہ خود تو تخت شاہی پر بیٹھے ہیں۔ باقی زمینی مخلوق شیر، چیتے، خرگوش، آدمی وغیرہ ہاتھ باندھے کھڑے ہیں یا فرشی سلام کر رہے ہیں۔ آنکھ کھلی تو ابھی سستی باقی تھی۔ بولے ابھی کیا جلدی ہے۔ اس خرگوش کے بچّے کی کیا اوقات ہے۔ میں بھی کتنے عظیم ورثے کا مالک ہوں۔ واہ بھئی واہ میرے کیا کہنے۔

جانے کتنا زمانہ سوئے رہے تھے۔ جب جی بھر کے سستا لیے تو پھر ٹیلے کی طرف رواں ہوئے۔ وہاں پہنچے تو خرگوش کو نہ پایا۔ بہت خوش ہوئے۔ اپنے کو داد دی کہ واہ رے مستعدی میں پہلے پہنچ گیا۔ بھلا کوئی میرا مقابلہ کرسکتا ہے؟ اتنے میں ان کی نظر خرگوش کے ایک پلے پر پڑی جو ٹیلے کے دامن میں کھیل رہا تھا۔

کچھوے نے کہا، ’’اے برخوردار تو خرگوش خان کو جانتا ہے؟‘‘ خرگوش کے بچّے نے کہا، ’’جی ہاں جانتا ہوں۔ میرے ابا حضور تھے۔ معلوم ہوتا ہے آپ وہ کچھوے میاں ہیں جنہوں نے باوا جان سے شرط لگائی تھی۔ وہ تو پانچ منٹ میں یہاں پہنچ گئے تھے۔ اس کے بعد مدتوں آپ کا انتظار کرتے رہے۔ آخر انتقال کرگئے۔ جاتے ہوئے وصیت کرگئے تھے کہ کچھوے میاں آئیں تو ان کے کان کاٹ لینا۔ اب لائیے ادھر کان۔‘‘

کچھوے نے اپنے کان اور سری خول کے اندر کر لی۔ آج تک چھپائے پھرتا ہے۔

(اردو کے ممتاز ادیب، شاعر اور مقبول مزاح نگار ابنِ‌ انشاء کے قلم کی شوخی)

Comments

- Advertisement -