تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

تراسی ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

پچھلی تمام اقساط پڑھنے کے لیے اس لنک کو کھولیے

’’ہاں ایسا ہی ہے۔‘‘ اینگس نے اثبات میں سر ہلایا: ’’یہ سب ان جادوئی ہیروں کی حفاظت کے لیے کیا گیا، اور اب غور سے میری بات سنو، ہمیں محسوس ہو رہا ہے کہ کنگ دوگان کا جادوگر پہلان ہم سے جادوئی گولا حاصل کرنے کے لیے دوگان کے کسی وارث کو استعمال کر رہا ہے۔ اگر یہ جادوئی گیند اُس جادوگر کے پاس چلی گئی تو وہ پھر سے زندگی کی طرف لوٹ آئے گا اور پوری دنیا پر راج کرے گا۔‘‘

یہ سن کر دانیال تیزی سے بولا: ’’تو اس کا مطلب ہے کہ جو شخص فیونا کے گھر میں دو مرتبہ گھسا وہ کنگ دوگان کا وارث ہے!‘‘

اینگس نے انھیں خبردار کیا کہ اس وارث کے پاس جادوئی طاقتیں بھی ہیں، اور وہ بھی فیونا کی طرح اب آگ لگا سکتا ہے، اور جیسے جیسے فیونا کو طاقتیں ملتی جائیں گی، اس وارث کو بھی وہی طاقتیں ملتی رہیں گی، ہر ہیرہ ملنے کے ساتھ اس کی طاقتیں بھی بڑھیں گی، اسی لیے ہمیں حفاظت کے لیے ان بارہ آدمیوں کی اشد ضرورت ہے۔‘‘

کئی لمحوں تک چاروں خاموش رہے، پھر فیونا نے اس خاموشی کو توڑا: ’’اگر یہ بات ہے تو پھر جونی یا کوئی دوسرا خود کیوں نہیں جا کر باقی ہیرے حاصل کر لیتا؟‘‘ فیونا کے لہجے میں اس بار خوف کی جھلک واضح محسوس کی جا سکتی تھی، کیوں اس سے قبل اسے حالات کی سنگینی کا علم نہیں تھا۔ اب اچانک اسے سمجھ آیا کہ وہ ایک خوف ناک ترین معاملے میں پھنس چکے ہیں۔ یہی حال جبران اور دانیال کا بھی تھا، وہ دونوں بھی خوف زدہ ہو گئے تھے۔

اینگس نے ان کے چہروں پر نظریں ڈالتے ہوئے سپاٹ لہجے میں کہا: ’’نہیں … ہیروں کے لیے اور کوئی نہیں جا سکتا۔ فیونا، صرف تم اور تمھارے یہ دوست ہی ہیرے حاصل کر سکتے ہیں، کیوں کہ جبران اور دانیال بھی جادوئی سفر سے گزرنے کے بعد اب اس سلسلے سے وابستہ ہو گئے ہیں۔ اور فیونا، تم تو کنگ کیگان کے ساتھ ساتھ کنگ دوگان کی بھی وارث ہو، یعنی مشترکہ وارث، اس بات کی وضاحت میں بعد میں کر دوں گا، بس میری بات پر یقین رکھو کہ صرف تم ہی ہیرے حاصل کر سکتی ہو، اور یہ دونوں تمھارے بہترین مددگار ثابت ہوئے ہیں۔‘‘ اینگس نے جبران اور دانیال کی طرف اشارہ کیا: ’’اب تمھیں ہر حال میں ہیرے جمع کرنے ہیں۔‘‘

فیونا نے طویل سانس لے کر کہا: ’’اچھا مجھے یہ بتائیں کہ یہ جو دوسرا وارث ہے، کیا وہ بھی ہیرے حاصل کر سکتا ہے یا نہیں؟ اور کیا وہ ہمیں نقصان پہنچانے کی طاقت رکھتا ہے؟‘‘
اینگس نے کہا: ’’آلرائے کہتا ہے کہ جہاں جہاں تم جا سکتی ہو، وہاں وہاں وہ بھی جا سکتا ہے، لیکن ہیرے صرف تم ہی حاصل کر سکتی ہو۔ ہاں، وہ تمھارے لیے پریشانیاں بھی کھڑی کر سکتا ہے، اس لیے تمھیں محتاط رہنا ہوگا۔‘‘

جبران نے اچانک پوچھا: ’’ہمیں یہ نہیں پتا کہ اس کی شکل کیسی ہے، وہ بڑی عمر کا ہے یا لڑکا؟‘‘ اینگس نے خود لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا اگر کوئی ایک ہی چہرہ مختلف مقامات پر نظر آئے تو اس سے محتاط رہنا۔ اسی وقت جمی اور جیزے بھی اندر آ گئے، انھوں نے گھر کی صفائی کر دی تھی، جمی جیسے ہی ان کے سامنے آیا، وہ تینوں اسے گھور گھور کر دیکھنے لگے۔ جمی نے چونک کر پوچھا کہ وہ اسے کیوں گھور رہے ہیں۔ دانیال نے کہا: ’’ہم جان گئے ہیں کہ آپ کون ہیں۔‘‘

جمی مسکرا دیا: ’’تو اینگس نے سب بتا دیا، بہرحال بچو، گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں، ہم یہاں آپ سب کی حفاظت کریں گے، اور اب تم تینوں جاؤ اور اگلا ہیرا لے کر آؤ، اگلا ہیرا آتے ہی ہماری مدد کے لیے ایک اور شخص آ جائے گا۔‘‘

جبران اور دانیال فیونا کے دائیں بائیں کھڑے ہو گئے اور فیونا ایک بار پھر منتر پڑھنے لگی: ’’دالث شفشا یم…‘‘

اور دنیا ان تینوں کے گرد نہایت تیزی سے گھومنے لگی!
۔۔۔۔
دوسری طرف ڈریٹن حملے کے بعد خوف زدہ ہو کر نہیں بھاگا تھا بلکہ واپس آ کر اسی کھڑکی میں جھانک کر انھیں دیکھنے لگا۔ جب اس نے فیونا کو منتر پڑھتے ہوئے سنا تو چونک اٹھا اور بڑبڑایا: ’’تو یہ ہے وہ منتر جس کے ذریعے فیونا مطلوبہ مقامات پر پہنچ جاتی ہے، لیکن واپسی کے لیے کیا منتر ہے؟‘‘

وہ یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اس نے اینگس کو کہتے سنا۔ وہ جمی اور جیزے کو وہ منتر بتا رہا تھا جس کے ذریعے تینوں واپس گیل ٹے آتے۔ ڈریٹن نے خوشی سے دانت نکال لیے۔ اتنی آسانی سے اس کا مسئلہ حل ہو گیا تھا۔ وہ اینگس کا غائبانہ شکریہ ادا کرتے ہوئے جھیل ڈون کی طرف چل پڑا۔

Comments

- Advertisement -