تازہ ترین

کراچی کے شہریوں کیلیے بجلی مہنگی کر دی گئی

کراچی: کے-الیکٹرک صارفین کیلیے بجلی 1 روپے 48 پیسے...

عام انتخابات کیلیے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست کی منظوری

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات...

بیرون ملک سے رقوم کی منتقلی ، فری لانسرز کے لیے اچھی خبر آگئی

اسلام آباد : وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے...

کندھ کوٹ: گھر میں راکٹ پھٹنے سے 4 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق، 6 زخمی

کندھ کوٹ: کچے کے علاقےشاہ علی سبزوئی میں گھر...

بھائی آپ کہاں جا رہے ہیں؟

علامہ انور صابری مشہور شاعر تھے۔

تحریکِ آزادی میں پیش پیش رہنے والے انور صابری اپنی شاعری سے آزادی کے متوالوں کا لہو گرماتے اور ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔

لقب ان کا شاعرِانقلاب تھا۔ کہتے ہیں‌ اس زمانے میں‌ انور صابری مشاعروں کی جان ہوا کرتے تھے۔

بڑے تن توش کے آدمی تھے۔ رنگ گہرا سانولا تھا۔ داڑھی سر سید کی داڑھی سے بس اُنیس تھی اور بہ سبب خضاب شب دیجور کو شرماتی تھی۔ بدیہہ گوئی میں کمال حاصل تھا۔ مشہور ہے کہ بیٹھے بیٹھے بیس تیس شعر کہہ دیتے۔ انور صابری سے کئی لطائف بھی منسوب ہیں۔ آپ بھی پڑھیے۔

ایک بار انور صابری کا پاکستان جانا ہوا۔ راولپنڈی کے مشاعرہ میں شرکت کرنی تھی۔ مشاعرے کے بعد دل میں آیا کہ بس سے مری کا سفر کریں اور وہاں گھومیں پھریں۔ اس لیے تنہا ہی نکل کھڑے ہوئے۔ بس میں ان کے ساتھ نشست پر ایک بزرگ خاتون آ کر بیٹھ گئیں۔ انور صابری نے وقت گزاری کے لیے ان سے بات شروع کی اور پوچھا۔

آپ کہاں جا رہی ہیں؟
خاتون نے کہا۔
میں مری جا رہی ہوں۔

صابری صاحب خاموش ہو گئے۔ ان سے خاتون نے بھی پوچھ لیا۔
اور بھائی آپ کہاں جا رہے ہیں؟

انور صابری نے بڑی متانت سے جواب دیا۔
میں ‘‘مرا’’ جارہا ہوں!

Comments

- Advertisement -