تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

"چیتے دراصل گدھے ہیں”

کسی جنگل میں خرگوش کی ایک اسامی نکلی، لیکن کئی ماہ تک کسی خرگوش نے اس نوکری کے لیے درخواست نہیں دی۔

ایک بے روزگار اور حالات کے ستائے ہوئے ریچھ نے اس اسامی پر اپنی درخواست جمع کرا دی۔

اس ریچھ کو خرگوش تسلیم کرتے ہوئے ملازمت دے دی گئی۔

نوکری کے دوران کہیں سے ریچھ کو معلوم ہوا کہ جنگل میں ریچھ کی ایک اسامی پر اسی کی طرح ایک خرگوش کام کر رہا ہے اور وہ مشاہرہ اور مراعات لے رہا ہے جو کہ ریچھ جیسے بڑے اور طاقت ور جانور کا حق ہیں۔ اسے کسی نے بتایا کہ خرگوش خود کو دھڑلے سے ریچھ کہتا ہے۔

ریچھ نے اسے ناانصافی تصور کیا۔ اسے بہت غصہ آیا کہ وہ اپنے قد کاٹھ اور جثے کے ساتھ بمشکل خرگوش کا مشاہرہ اور مراعات پا رہا ہے جب کہ ایک چھوٹا سا خرگوش اس کی جگہ ریچھ بن کر مزے کر رہا ہے۔

ریچھ نے اپنے دوستوں اور واقف کاروں سے رابطہ کیا اور مشورہ مانگا۔ انھوں نے ریچھ کو کہا کہ یہ تو بڑا ظلم اور اس کے ساتھ زیادتی ہے۔ بہی خواہوں کا مشورہ تھا کہ ریچھ اس کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔

خرگوش کی اسامی پر کام کرنے والے ریچھ نے جنگل کے منتظمِ اعلیٰ کو تحریری شکایت کی اور مؤقف اپنایا کہ یہ غیرقانونی اور اس جیسے جانور کی حق تلفی کے مترادف ہے۔

جنگل کا منتظمِ اعلیٰ ریچھ کو کوئی جواب نہ دے سکا اور اس کی شکایت انتظامیہ اراکین کو بھیج دی۔ انھوں نے چند سینئر چیتوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی جو اس مسئلے پر سر جوڑ کر بیٹھے۔

کمیٹی اراکین نے خرگوش کو نوٹس بھجوا دیا کہ وہ ذاتی حیثیت میں حاضر ہو کر اس حوالے سے اپنی صفائی پیش کرے اور ثابت کرے کہ وہ ایک ریچھ ہے۔

مقررہ تاریخ پر خرگوش کمیٹی کے سامنے پیش ہوا اور اپنے سارے کاغذات اور ڈگریاں رکھ دیں اور کسی طرح یہ ثابت کر دیا کہ وہ ایک ریچھ ہے۔

اب کمیٹی نے ریچھ کو ہدایت کی کہ پہلے تو وہ اپنی موجودہ ملازمت کے حوالے سے یہ ثابت کرے کہ وہ ایک خرگوش ہے؟ مجبوراً ریچھ نے ضروری کاغذات اور دستاویز پیش کر کے خود کو خرگوش ثابت کیا۔

کمیٹی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ سچ یہ ہے کہ خرگوش ہی ریچھ ہے اور ریچھ دراصل خرگوش ہے۔ اس لیے فریقین اپنی اپنی نوکریوں پر بحال رہ کر اپنے اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ ریچھ نے کوئی اعتراض کیے بغیر کمیٹی کا فیصلہ تسلیم کر لیا اور اپنی راہ لی۔

مایوس اور پریشان ریچھ کے دوستوں نے اسے بہت برا بھلا کہا اور بزدلی کا طعنہ بھی دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریچھ کو چیتوں کے اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا چاہیے تھا۔

تب ریچھ نے انھیں غور سے دیکھا اور سر جھکا کر بولا: میں بھلا چیتوں پر مشتمل اس کمیٹی کے خلاف کیسے کوئی بات کرسکتا تھا، اور میں کیونکر ان کا فیصلہ قبول نہ کرتا؟

دوستو، جیسے میں ایک خرگوش اور ایک خرگوش ریچھ کی حیثیت سے جنگل سرکار سے تنخواہ لے رہا ہے بالکل اسی طرح کمیٹی میں شامل چیتے درحقیقت گدھے ہیں اور ان کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ چیتے ہیں تمام ضروری کاغذات اور دستاویز بھی موجود ہیں۔

(عالمی ادب سے انتخاب)

Comments

- Advertisement -