تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

گلشنِ امید کی بہار

امید ایک رفیقِ ہمدم ہے کہ ہرحال اور ہر زمانہ میں ہمارے دَم کے ساتھ رہتا ہے۔ دَم بہ دَم دلوں کو بڑھاتا ہے اور سینے کو پھیلاتا ہے۔ خیالات کو وسعت دیتا ہے۔ اور نئی نئی کامیابیوں کی ترغیبیں دیتا ہے، غرض ہمیشہ کسی نہ کسی خوش حالی کا باغ پیشِ نظر رکھتا ہے کہ یا اس سے کوئی کلفت رفع ہو یا کچھ فرحت زیادہ ہو۔

خدائی کی نعمتیں اور ساری خوش نصیبی کی دولتیں حاصل ہو جائیں، پھر بھی یہ جادو نگار مصور ایک نہ ایک ایسی تصویر سامنے کھینچ دیتا ہے جسے دیکھ کر یہی خیال آتا ہے کہ بس یہ بات ہو جائے گی تو ساری ہوسیں پوری ہوجائیں گی اور پھر سب آرزوؤں سے جی سیر ہو جائے گا۔

امید کا ہونا ہر حال میں ضروری ہے۔ مفلسی، بیماری، قید، مسافرت، بہت سے دنیا کے دکھ درد ہیں کہ امید نہ ہو تو ہر گز نہ جھیلے جائیں۔ آسا جیے، نراسا مرے۔

یہ نعمت جو بظاہر ہر کس و ناکس میں عام ہو رہی ہے، وہ ضروری شے ہے کہ دنیا کی بہتر سے بہتر حالت بھی ہم کو اس صورت سے بے نیاز نہیں کر سکتی کیوں کہ حقیقت میں یہ مشغلہ زندگی کے بہلاوے ہیں۔ اگر ان کا سہارا ہمارا دل نہ بڑھاتا رہے تو ایک دَم گزارنا مشکل ہو جائے اور زندگی وہال معلوم ہونے لگے:

ایک دم بھی ہم کو جینا ہجر میں تھا ناگوار
پر اُمیدِ وصل پر برسوں گوارا ہو گیا

اس میں شک نہیں کہ امید دھوکے بہت دیتی ہے اور اُن باتوں کی توقع پیدا کرتی ہے جو انسان کو حاصل نہیں ہوسکتیں۔ مگر وہ دھوکے اصلی نعمتوں سے سوا مزہ دیتے ہیں اور موہوم وعدے قسمت کی لکھی ہوئی دولتوں سے گراں بہا اور خوش نما معلوم ہوتے ہیں۔ اگر کسی معاملہ میں ناکام بھی کرتی ہے تو اُسے ناکامی نہیں کہتی، بلکہ قسمت کی دیر کہہ کر ایک اس سے بھی اعلیٰ یقین سامنے حاضر کر دیتی ہے۔

(صاحبِ اسلوب نثر نگار، شاعر اور مؤرخ و تذکرہ نگار محمد حسین آزاد کے مضمون سے اقتباس)

Comments

- Advertisement -