امریکا نے شام کے علاقے میں ایران کے پاسداران انقلاب سے وابستہ جنگجوؤں کے ٹھکانوں اور ان کے زیر استعمال تنصیاب پر فضائی حملے کیے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فوج کی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کے حملوں کا مقصد امریکی افواج کو ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے حملوں سے بچانا ہے۔ بیان میں 15 اگست کو ایسے ہی ایک واقعے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں اتحادی اور امریکی حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کے جنگجوؤں کے زیر انتظام ایک کمپاؤنڈ پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر
امریکی سینٹرل کمانڈ نے ان حملوں کو ’متناسب، جان بوجھ کر ایسی کارروائی کی جس کا مقصد بڑھتے خطرے کو محدود اور جانی نقصان کے خطرے کو کم کرنا‘ قرار دیا ہے تاہم بیان میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ آیا اس میں کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔ اسی طرح یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ یہ فضائی حملے جیٹ طیاروں سے کیے گئے یا بغیر پائلٹ ڈرون سے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
فوجی ترجمان کرنل جو بکینو نے کہا کہ صدر نے ان حملوں کی ہدایت جاری کی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی فوج یہ حملے منگل کے روز اس وقت کیے ہیں جب یورپی یونین نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق تجویز کردہ ڈرافٹ جواب دینے کیلیے امریکا کو بھیجا ہے۔ یورپی یونین کے تجویز کردہ معاہدے کے مسودے کا مقصد ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے جسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک کر دیا تھا۔