واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ اگلے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ طالبان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ اگلے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، معاہدے کے تحت 135ویں روز دونوں فریقین ایک اہم سنگِ میل پر پہنچ گئے ہیں۔
زلمے خلیل زاد نے لکھا کہ امریکا نے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں اپنے وعدے پورے کرنے کے لیے سخت محبت کی۔ دوسرے مرحلے میں ہماری کچھ شرائط ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکی قیدیوں کی رہائی کی تکمیل، تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کے آغاز اور اس میں پیشرفت کے حوالے سے فریق پر دباؤ بھی بڑھائیں گے‘۔
We have reached Day 135, a key milestone in implementation of the U.S.-Taliban Agreement. The U.S. has worked hard to carry out the 1st phase of its commitments under the Agreement, including to reduce forces & depart five bases. NATO troops have come down in proportional numbers
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) July 14, 2020
زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مذمت کی اور کہا کہ بغیر کسی وجہ کے’ بڑی تعداد میں’ افغان شہری مارے جارہے ہیں جبکہ انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اس معاہدے کے بعد سے اب تک کوئی امریکی ہلاک نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: افغانیوں کے درمیان مفاہمتی عمل کے آغاز کے قریب پہنچ گئے ہیں: زلمے خلیل
انہوں نے گزشتہ روز افغانستان کی انٹیلی ایجنسی کے دفتر پر طالبان کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر حالیہ دنوں اور ہفتوں میں بہت زیادہ تشدد ہوا۔
There has been major progress, albeit slow, on prisoner releases. The Taliban & the Islamic Republic negotiating teams have made progress on logistics for intra-Afghan talks. No American has lost his/her life in Afghanistan to Taliban violence. Regional relations have improved.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) July 14, 2020
واضح رہے کہ گزشتہ برس امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات حتمی نتیجے پر پہنچے تھے جس کے بعد کابل حکومت نے معاہدے کی روشنی میں قیدی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان نے 5ہزار قیدیوں کی فہرست امریکا کو دے دی
افغان حکومت نے پانچ ہزار قیدیوں جبکہ طالبان نے ایک ہزار مغویوں کو رہا کرنا تھا، دونوں جانب سے اس معاملے پر سست روی اختیار کی گئی ہے اور اب تک حکومت نے چار ہزار کے قریب قیدیوں کو رہا کیا جبکہ طالبان نے 600 سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں اور غیر ملکی مغویوں کو آزاد کیا۔
As we look to the next phase of implementation under the Agreement, our approach will remain conditions based. We will press for completion of prisoner releases, reduction of violence, complete delivery on CT commitments & start of & progress in intra-Afghan negotiations.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) July 14, 2020
امریکا نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں 135 روز کے اندر فوجیوں کی تعداد کم کر کے 8 ہزار 600 کردی جبکہ افغانستان میں موجود فوجی اڈوں اور دیگر فورسز کو مکمل طور پر ہٹا دیا۔