تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

امریکی کمیشن مذہبی آزادی کی بھارت کو مسلسل تیسرے سال ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش

واشنگٹن : امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارت کو مسلسل تیسرے سال ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کر دی۔

تفصیلات کے مطابق امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا اور مسلسل تیسرے سال بھارت کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کردی۔

امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے کہا کہ بھارت مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے امریکی محکمہ خارجہ بھارت کو فوری فہرست میں شامل کرے ، تاہم ٹرمپ اور بائیڈن انتظامیہ 2 مرتبہ بھارت کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے سے انکار کرچکی ہے۔

امریکی کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادی کےحالات مزیدخراب ہورہےہیں، بھارتی حکومت ہندو قوم پرست ایجنڈے کو فروغ  دےرہی ہے اور مسلمانوں، عیسائیوں ، سکھوں، دلتوں پراثر اندازہورہی ہیں۔

کمیشن نے کہا کہ ہندوریاستی نظریےمذہبی اقلیتوں کیخلاف ہیں، بھارتی حکومت نےانسانی حقوق کے حامیوں اور صحافیوں کو گرفتارکیا، مقبوضہ کشمیرکی رپورٹنگ والے وکیل پر مجرمانہ تحقیقات شروع کیں۔

امریکی کمیشن کے مطابق خرم پرویز نے جموں وکشمیر میں زیادتیوں کی رپورٹنگ کی تھی ، مساجد پر حملہ کے بارے میں ٹوئٹ کرنے والوں پر بغاوت کامقدمہ کیا گیا ، بھارت میں بغاوت کے قانون کا مسلسل استعمال تشویشناک ہے۔

کمیشن نے بتایا کہ بغاوت کے قانون کا سب سے زیادہ استعمال جموں و کشمیرمیں ہورہا ہے، بغاوت کا قانون ہر تنقیدی آواز اور خوف کی فضا پیدا کرنے کیلئے استعمال کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مذہبی اقلیتوں کے رہنماؤں کو بغاوت کے قانون پر گرفتار کیا گیا، مسلمانوں،عیسائیوں پر مظالم کی شکایت کرنے  والوں بھی نشانہ بنایاگیا، انسانی حقوق، مذہبی آزادی کی تنظیموں کو بھارت میں کام بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔

امریکی کمیشن نے کہا تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین پر سخت تشویش ہے، بھارتی حکومت نے بین المذاہب شادی کرنے والوں پر تشدد کی سرپرستی کی۔

امریکی کمیشن نے مطالبہ کیا کہ بھارت میں مذہبی آزادیوں کی صورتحال بدتر ہوئی ہے ، امریکا کو بھارت کیساتھ تعلقات میں مذہبی آزادی کا معاملہ اٹھانا ہوگا۔

Comments

- Advertisement -