اسلام آباد: امریکی سفارت کار نے نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سے ہونے والی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے وضاحت جاری کردی۔
اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ سفارت خانے کے اہلکار نے ظاہر جعفر سے جیل میں جاکر ملاقات کی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’کسی دوسرے ملک میں امریکی شہری اس ملک کےقوانین کے تابع نہیں ہیں، امریکی دوسرے ملک میں گرفتار ہو تو خیریت جان سکتے ہیں’۔
امریکی سفارت خانے کے مطابق سفارتخانہ ملزم کو وکلاکی ایک فہرست تو فراہم کرسکتا ہے مگر اُسے کوئی قانونی مشورہ نہیں دے سکتا اور نہ ہی عدالتی کارروائی میں حصہ لے سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ملزم نے نورمقدم کو قتل کرنے کی وجہ بتا دی
ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی ملک میں مقیم امریکی شہری اُس ملک کے وضع کردہ قوانین پر عمل پیرا ہونے کے پابند ہیں،اگر کسی بھی صورت میں انہیں گرفتار کیا جائے تو سفارت خانے کے اہلکار خیریت دریافت کرنے کے مجاز ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی تردید
دوسری جانب وفاقی پولیس نےامریکی سفارت خانےکے ٹوئٹ کی تردیدکرتے ہوئے بتایا کہ ’ملزم ظاہر جعفر سے کسی سفارت کار کی ملاقات نہیں ہوئی، ملاقات کا تاثر دینےکی کوشش بے بنیادہے‘۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن عطا الرحمان نے بتایا کہ ملزم سےملاقات کی کسی کو اجازت نہیں اور نہ ہی کسی کو فی الحال ملنے دیا جاسکتاہے۔
In a foreign country, U.S. citizens are subject to that country’s laws. When Americans are arrested abroad, the Embassy can check on their well-being and provide a list of lawyers, but cannot provide legal advice, participate in court proceedings or effect their release.
— U.S. Embassy Islamabad (@usembislamabad) July 27, 2021