امریکا نے شامی حکومت کو سابق اپوزیشن جنگجوؤں کو فوج میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی منظوری کے بعد سابق اپوزیشن کے غیرملکی جنگجوؤں کو شامی فوج میں شامل کیا جائے گا۔ 3500 غیرملکی جنگجوؤں میں قریبی ممالک کے اویغور شامل ہیں۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ حیات تحریرالشام کے غیرملکی جنگجو شام میں جنگ کے دوران متحرک رہے امریکا پہلے غیرملکی جنگجوؤں کو شامی فورسز سے نکالنےکا مطالبہ کرتا تھا تاہم ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے حالیہ دورے کے بعد امریکی رویہ میں تبدیلی آئی ہے۔
امریکی ایلچی نے زور دیا ہے کہ غیرملکی جنگجوؤں کی شامی فوج میں شمولیت میں شفافیت ہونی چاہیے۔
شام کے لیے امریکا کے ایلچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور شام کے درمیان تنازع "حل کے قابل” ہے جب انہوں نے دارالحکومت دمشق کا دورہ کیا اور عبوری حکومت کی تعریف کی۔
شامل میں اب مغربی طاقتوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تناؤ تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔
امریکی ایلچی تھامس بیرک نے شام کی خانہ جنگی کے دوران 2012 میں بند ہونے کے بعد پہلی بار امریکی سفیر کی رہائش گاہ پر جھنڈا لہرایا ہے۔
امریکا نے شام اور اسرائیل کے درمیان 1974 کی جنگ بندی کی تجدید کی ضرورت پر زور دیا۔ ایلچی نے کہا کہ شام اور اسرائیل کے درمیان مسائل کے حل کے لیے "مذاکرات” سے آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔