واشنگٹن: جوبائیڈن انتظامیہ کے طاقتور سینیٹر کرس وان ہولن کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں لگتا ڈونلڈ لو بانی پی ٹی آئی کو ہٹانے کی کوشش کر رہےتھے، ڈونلڈ لو کا یہ ارادہ نہیں تھا۔
اے آر وائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں سینیٹر کرس وان ہولن نے کہا کہ ڈونلڈ لو پر لگائے جانے والے الزامات سے متفق نہیں ہوں، میں جانتا ہوں کہ بہت کچھ کہا گیا ہے اور دعوے کیے گئے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ حقائق اس دعوے کی تائید کرتے ہیں۔
پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی انتخابات پر بڑے خدشات ہیں جن کا میں اظہار بھی کر چکا ہوں، امریکا کو انتخابات کی شفافیت احتساب پر اصرار کی ضرورت ہے، امریکا اور پاکستان کے درمیان بہت قریبی تعلقات ہیں اور میں ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہوں۔
سینیٹر کرس وان ہولن نے کہا کہ پاک امریکا قریبی تعلقات کے ساتھ اختلاف رائے بھی رکھ سکتے ہیں، رشتہ مضبوط ہو تو اختلافات پر بات کرنے کے قابل ہونا چاہیے، پاکستانی سفیر کو خط میں انتخابات میں بے ضابطگیوں پر تحفظات کا اظہار کیا، پاکستان کے انتخابات میں بے ضابطگیاں ہوئیں، الیکشن کے دوران بھی بے ضابطگیوں کی اطلاعات ملیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کو واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ تحقیقات کی توقع کرے، پاکستان میں لوگوں کو اعتماد ہونا چاہیے کہ ان کی آواز حقیقت میں ہے، یہ ضروری ہے کہ امریکا انتخابات کی شفافیت کیلیے زور دیتا رہے، امریکا کو پاکستانی انتخابات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرنا چاہیے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ عوام کی مرضی کا احترام کیا جائے۔
سینیٹر کرس وان ہولن نے پاکستان میں نئی حکومت کے قیام پر بھی تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نئی حکومت بنی ہے جاننا ہوگا نئی حکومت کیسے کام کرے گی، پاکستان میں ایسی دو سیاسی جماعتوں نے اتحاد کیا جو ایک دوسرے کے مخالف رہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ وقت بتائے گا کہ یہ نئی حکومت کیسی ہے، پاکستان سے متعلق جو کچھ درست سمجھتا ہوں اس پر بات کرتا رہوں گا۔
امریکی سینیٹر نے امریکا کے کینیڈا میں سکھ رہنماؤں پر بھارت کے قاتلانہ حملوں پر ردعمل کے بارے میں کہا کہ الزامات کی تصدیق ہو جائے تو تشویش ہے بہت پریشان کن ہے، بائیڈن انتظامیہ نے سکھ رہنماؤں پر حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔