امریکا نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون ختم کرنےکو ‘ناقابل قبول’ قرار دیتے ہوئے ایران پر تنقید کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بدھ کو کہا کہ ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون کی معطلی ناقابل قبول اور افسوسناک ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایران کو یورینیم افزودگی کے حوالے سے عالمی ایجنسی سے تعاون کرنا ہوگام امریکا کے حملے سے پہلے ایران یورینیم کی افزودگی کررہا تھا۔
ایرانی صدر کا آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان
پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، ایران کو مزید تاخیر کے بغیر مکمل تعاون کرنا چاہیے۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہےکہ آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدے کی معطلی کا بل شوریٰ نگہبان سے منظوری کے بعد ہم پر لازم ہو گیا، ہم اس بل کے پابند ہیں اور اس کے نفاذ میں کوئی شک نہیں۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایران نے 25 جون کو ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔
ایرانی پارلیمنٹ کے بعدایران کی شوریٰ نگہبان بھی عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون معطل کی توثیق کرچکی ہے، ایرانی پارلیمنٹ نے یہ بل 223 میں سے 221 اراکین کے ووٹوں سے پاس کیا ہے، ووٹنگ میں ایک ووٹ نیوٹرل پڑا اور مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔