واشنگٹن: امریکا نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے سوال پر کہا ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر کوئی پوزیشن نہیں رکھتے تاہم صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا انسانی جانوں کے ضیاع پر ان اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں، امید کرتے ہیں اس معاملہ کی تحقیقات کرکے اس کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
دوران میڈیا بریفنگ ترجمان سے صحافی نے سوال کیا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دور میں کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی، کیا امریکا پاکستان بھارت کشیدگی ختم کرانےمیں کردار ادا کرے گا؟
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر صدرٹرمپ ،وزیر خارجہ بات کر چکے ہیں، پاک بھارت معاملات کو بہت قریب سے دیکھ رہے، دونوں ممالک کے درمیان صورت حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔
انھون نے مزید کہا کہ ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر کوئی پوزیشن نہیں رکھتے، تاہم مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں۔
روس یوکرین جنگ کے حوالے سے امریکی ترجمان نے بتایا کہ وزیرخارجہ نےکہافریق راضی ہوں تو روس یوکرین جنگ کاخاتمہ ممکن ہے جبکہ صدرٹرمپ نےکہاہے وہ یوکرین روس جنگ کو روکنا چاہتے ہیں۔
ایران سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایران کےپاس جوہری ہتھیارحاصل کرنےکی صلاحیت ناقابل قبول ہے، ایران کےساتھ مذاکرات کااگلا دور اومان میں ہوگا،ایران کےساتھ اب تک مذاکرات مثبت اورکارآمد ثابت ہوئے ہیں۔
ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ امریکا غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی حمایت کرتا ہے، یہ حمایت تب تک ہےجب تک دہشت گرد امداد سے فائدہ نہ اٹھائیں۔