نیویارک: امریکی بین الاقوامی تجارتی عدالت نے ٹرمپ کے گلوبل ٹیرف کو روک دیا۔
روئٹرز کے مطابق ایک امریکی تجارتی عدالت نے بدھ کے روز ایک بڑے فیصلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ زیادہ تر ٹیرف کو روک دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ صدر نے امریکی تجارتی شراکت داروں سے درآمدات پر سب پر اثرا انداز ہونے والے ڈیوٹیز لگا کر اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق تین ججز پر مشتمل پینل نے چین، میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف کا نفاذ روک دیا ہے، عدالت نے ہنگامی اقتصادی اختیارات کے تحت عائد ٹیرف کو روکنے کا حکم دیا۔
تجارتی عدالت نے صدر ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف کو غیر قانونی قرار دیا، وفاقی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹیرف لگانے کے لیے استعمال کیا جانے والا قانون صدر کو یکطرفہ طور پر دیگر ممالک پر ڈیوٹیز عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کتنے فی صد ہونے چاہیئں؟ ٹرمپ نے بتا دیا
بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے کہا کہ امریکی آئین کانگریس کو دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو ریگولیٹ کرنے کا خصوصی اختیار دیتا ہے، جس سے صدر کے ہنگامی اختیارات بھی تجاوز نہیں کر سکتے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کے خلاف چند منٹ بعد ہی اپیل دائر کر دی ہے، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غیر منتخب ججوں کا کام نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ قومی ایمرجنسی سے کیسے نمٹا جائے، نیز وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف نے فیصلے کو عدالتی بغاوت قرار دیا ہے۔ تاہم دوسری طرف مالیاتی منڈیوں نے اس فیصلے کو خوش کر دیا ہے، عدالت کے حکم کے بعد امریکی ڈالر کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا، خاص طور پر یورو، ین اور سوئس فرانک جیسی کرنسیوں کے مقابلے میں اضافہ دیکھا گیا۔