چین کے شہر نانجنگ میں ’عمودی جنگل‘ اگانے پر غور شروع کردیا گیا۔ یہ جنگل دو تجارتی عمارتوں پر اگائے جائیں گے۔
عمودی باغبانی کا تصور چند عشروں قبل ہی پرانا ہے جس میں زمین کے بجائے دیواروں پر باغبانی کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے عمارت کی دیوار سے ذرا سے فاصلے پر مختلف سہاروں کے ذریعہ پودے اگائے جاتے ہیں جو نشونما پا کر دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔
مختلف گھروں اور عمارتوں کی دیواروں کو اس طریقے سے سبز کردینا اس عمارت کے درجہ حرات کو کم رکھتا ہے جو موسم کی حدت سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
چین میں بھی دو تجارتی عمارتوں پر عمودی جنگل اگائے جانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچ جاتا ہے تو یہ نہ صرف چین بلکہ ایشیا کا پہلا عمودی جنگل ہوگا۔
:عمودی باغبانی کے فوائد
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی تیزی سے اضافہ ہوتی آبادی کے باعث جنگلات اور درختوں کو کاٹ کر مختلف رہائشی و تعمیراتی منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ اس سے شہروں سے سبزہ بالکل ختم ہو کر شدید گرمی، اور آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔
ایسے میں ماہرین کا خیال ہے کہ عمودی باغبانی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہمیں بہت جلد اس کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔
ماہرین کے مطابق عمارتوں کی دیواروں پر پودے اگانے اور انہیں سر سبز کرنے سے اس علاقے کی آلودگی میں کمی واقع ہوگی۔
اس جگہ کے افراد کو تازہ ہوا میسر آئے گی اور وہ دھوئیں اور گھٹن زد ہوا میں سانس لینے سے کسی حد تک بچ جائیں گے۔
سبزہ اور پودے چونکہ کسی جگہ کے ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں لہٰذا عمارتوں کے جنگل کے درمیان میں موجود سبزہ، کنکریٹ اور لوہے کے بوجھ میں کمی کرے گا۔
سبزے کی موجودگی سے لوگوں کے ڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں بھی کمی واقع ہوگی۔
اس طریقے سے دیواروں پر مختلف سبزیاں بھی اگائی جاسکتی ہیں جس سے علاقے کی ایک محدود آبادی اپنی غذائی ضروریات میں خود کفیل ہوسکتی ہے۔ انہیں سستی، تازہ اور صاف سبزیاں میسر ہوں گی جبکہ مجموعی طور پر اس سے کسی ملک کی زراعت اور معیشت کے بوجھ پر بھی کمی واقع ہوگی۔
ماہرین اس ضمن میں شہری زراعت کو بھی شہری منصوبہ بندی کا حصہ بنانے پر زور دیتے ہیں۔
اس طریقے سے مختلف عمارتوں کی چھتوں پر زراعت کر کے نہ صرف شہر میں سبزے کی مقدار کو بڑھایا جاسکتا ہے بلکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات بھی پوری کی جاسکتی ہیں۔
عمودی باغبانی کا کامیاب تجربہ اس سے قبل کئی ممالک میں کیا جاچکا ہے۔ میکسیکو میں ایک بڑے پل کے ستونوں پر عمودی باغبانی کی گئی جس سے اس پل کے اطراف میں ٹریفک کے شور، دھویں اور آلودگی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔