کراچی : اولڈ سٹی ایریا میں تاجروں کی جانب سے کے الیکٹرک عملے کو یرغمال بنانے کے مقدمے میں نامزد تاجر رہنما شرجیل گوپلانی نے واقعے کی ساری تفصیل بیان کردی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں چیئرمین آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن شرجیل گوپلانی نے گفتگو کرتے ہوئے گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کی حقیقت اور وجوہات بتائیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے کبھی بھی ہم نے تشدد کا راستہ نہیں اپنایا، ٹمبرمارکیٹ میں کے الیکٹرک کی 12 گاڑیاں آئیں جس میں ایک افسر سمیت تقریباً 50 عملے کے افراد موجود تھے، انہوں نے آتے ہی پی ایم ٹی میں سے جمپر اتار کر سپلائی منقطع کردی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے بلوں میں لگائے جانے والے بے تحاشہ ٹیکسوں کیخلاف 23 تاریخ سے بل نہ بھرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سے قبل ہم نے وزیر اعظم سے بھی ملاقات کرکے مسائل سے آگاہ کیا اور ویسٹ ہارف پر قائم بلنگ زون کے باہر احتجاجی دھرنا دیا اور ایک درخواست بھی جمع کرائی۔
درخواست میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ کے الیکٹرک سے ہونے والے معاہدے کے مطابق ادارہ شہریوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کا پابند ہے۔ اس کے علاوہ بجلی کا میٹر جو بہت تیز چلتا ہے اس کو کسی تھرڈ پارٹی سے فرانزک کرانے کی اجازت دی جائے اور ٹمبر مارکیٹ میں تواتر سے بجی فراہم کی جائے کیونکہ وہاں پر کوئی بھی تاجر کے الیکٹرک کا نادہندہ نہیں بل باقاعدگی سے ادا کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عملے ہمارے ملازمین سے بدتمیزی کی اور کہا کہ آدھے گھنٹے میں بل نہ بھرا تو بجلی کاٹ کے ساتھ میٹر بھی اکھاڑ کر لے جائیں گے جس کے بعد تلخ کلامی ہوئی اور بات بڑھی۔
مزیدپڑھیں : کےالیکٹرک عملے پر تشدد کا مقدمہ، تاجر رہنما شرجیل گوپلانی کی عبوری ضمانت منظور
انہوں نے مزید کہا کہ جو ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا میں خود اس بات پر شرمندہ ہوں لیکن کیا کیا جائے ہماری فریاد سننے کو کوئی بھی تیار نہیں اور عدالتوں کا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کے الیکٹرک کیخلاف درخواست دیں گے تو آپ کی شنوائی نہیں ہوگی۔