تازہ ترین

وٹامن ادویات اور سپلیمنٹس کا استعمال خطرے کا باعث بن سکتا ہے

انسانی جسم ایک مربوط اور منظم نظام پر مشتمل قدرت کی وہ حسین تخلیق ہے جو عقلِ انسانی کو حیران کر جاتی ہے اور جسے خود خالقِ کائنات نے ’’احسن التقویم‘‘ قرار دیا۔

انسانی جسم نہایت چھوٹے چھوٹے جز پر مشتمل ہوتا ہے جنہیں ’’سیل‘‘ کہا جایا ہے جو آپس میں مل کر ایک نظام بناتے ہیں اور کئی نظام جب مربوط ہو کر سرگرمی انجام دیتے ہیں اسے انسانی حرکت کہا جاتا ہے۔

milk-post-7

انسانی جسم کی سرگرمیوں، نقل و حرکت اور افعال کے لیے ضروری ہے کہ جسم کے ایک ایک سیل کو مطلوبہ مقدار میں غذا ملتی رہی جس کے لیے ہم دن میں تین بار کھانا کھاتے ہیں جو غذا کے بنیادی اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے جس میں سے ایک جز ’’وٹامن‘‘ بھی ہے۔

vitamn-a

وٹامنز کئی قسم کے ہوتے ہیں لیکن ان میں سے وٹامن اے، بی ، سی، ڈی، ای، اور کے وغیرہ زیادہ متعارف اور مشہور ہیں ان میں سے ہر ایک وٹامن کا اپنا ایک اہم کردار ہے جو جسم کی نشونما، اہم اعضاء کی افزائش اور جسم کے پٹھوں کو مضبوط اور متحرک رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

milk-post-1

شاید یہی وجہ ہے کہ وٹامنز کو لے کر ہمارے معاشرے میں کئی غلط فہمیاں رائج ہو گئی ہیں، اب مریض چاہے معمولی بخار کے لیے دوا لینے آیا ہو یا کسی پچیدہ مرض میں مبتلا ہو اپنے معالج سے پہلا مطالبہ کسی اچھی وٹامن تجویز کرنے کا کرتا ہے۔
drug-post-2

مریض شاید یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح وٹامنز لے کر وہ خود کو متحرک، مضبوط اور زیادہ قوتِ مدافعت کا حامل شخص بنانے میں کامیاب ہوگا اسی لیے ہمارے ملک میں مہنگی سے مہنگی اور بیرون ملک سے درآمد کردہ وٹامنز کا استعمال عام ہوچکا ہے۔

egg

تاہم جدید سائنسی تحقیق اس خیال کو یکسر مسترد کردیا ہے اور وٹامن کے بے جا اور غیر ضروری استعمال کو جسم کے لیے مفید نہیں بلکہ نقصان دہ قرار دیتے ہوئے وٹامن ادویات اور فوڈ سپلیمینٹس سے اجتناب برتنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

vitamin-post-2

غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ ایک بنیادی بات کو سمجھنے کی بہت ضرورت ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمارے جسم کو ہر ایک وٹامن کی الگ الگ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ مقدار ہمارے روز مرہ استعمال ہونے والی غذاؤں میں بہ درجہ اتم موجود ہے اس لیے کسی آرٹیفیشل وٹامن سپلیمنٹ کی چنداں ضرورت نہیں۔
milk-post-6

ہم سب کو تخلیق کرنے والی اس ذات نے جانوروں کے گوشت، انڈوں، دودھ. مچھلی ، سبزیوں اور پھلوں میں وٹامنز کی مناسب اور ضروری مقدار رکھ دی ہے جو ہمارے جسم کے لیے کار آمد ہو سکتی ہے بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی روز مرہ خوراک کو بین الاقوامی غذائیت کے چارٹ کے مطابق تقسیم کر یں جس کے لیے ماہر غذائیت سے مشورہ لازمی ہے۔
milk-post-8

ذہن نشین کر لیں کہ اگر ہم اپنی جسمانی ضرورت سے زیادہ وٹامن لیں گے تو وہ جسم کا جز بننے کے بجائے خون میں جمع ہوتی رہے گی اور بلآ خر انسانی فضلے کے ذریعے باہرخارج ہوجائے گی تاہم تب تک یہ مقدار گردوں اور دیگر اعضائے رئیسہ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔

vitamin-post-4

واضح رہے کہ ہمارے جسم کے خلیات وٹامنز کی اتنی مقدار جذب کرتے ہیں جتنی اس سیل کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ وٹامن کی زائد مقدار خون میں جمع ہوتی رہتی ہے جو کسی مرض کا سبب بھی بن سکتی ہے اس لیے وٹامنز کی ضرورت کو گوشت، پھلوں اور سبزیوں سے پوری کر لی جائے اور آرٹیفیشل وٹامن سے پرہیز کیا جائے۔

meat

یہ بھی یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ غذائی سپلیمنٹس بشمول وٹامن بی اور اینٹی آکسیڈنٹس کے استعمال کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ یہ نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔
fish
اگر آپ کو وٹامن کی کمی کا خدشہ ہے تو کسی بھی وٹامن کے استعمال سے پہلے چند ٹیسٹ کرالینا ضروری ہے جس سے پتہ چل جائے کہ کوئی سی وٹامن کی کمی ہے جس کے بعد کسی بھی ماہر غذائیت سے مشورے اور انہی کی تجویز کردہ وٹامن کا استعمال شروع کیا جائے اور بتائی گئی مدت کے بعد اس دوا یا سپلیمنٹس کا استعمال بند کردینا چاہیے۔
vitamin-post-5

Comments

- Advertisement -