پیر, دسمبر 23, 2024
اشتہار

کیا پارلیمنٹ میں مضرِصحت پانی ملتا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

نئی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں فراہم کردہ پانی صاف اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ہے۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سیدمیر غلام مصطفیٰ شاہ کی خصوصی ہدایت پر پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں فراہم کردہ پینے کے پانی کے نمونے مستند لیبارٹری سے ٹیسٹ کروائے گئے۔ نئی رپورٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں فراہم کردہ پانی کو صاف اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق قرار دے دیا گیا۔

یاد رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید میر غلام مصطفیٰ شاہ کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں مضر صحت/آلودہ پانی کی فراہمی کے حوالے سے پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق (PCRWR) کی رپورٹ کا نوٹس لیا گیا تھا۔پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں فراہم کردہ پانی میں مضر صحت اجزاء پائے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

- Advertisement -

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ کے نوٹس پر پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز سے پانی کے نمونے لے کر مستند لیباٹری سے ٹیسٹ کرائے گئے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں فراہم کردہ پانی صاف اور حفظان صحت کے اصولوں کے معیار کے مطابق ہے۔رپورٹ کے مطابق پانی میں کسی قسم کے بھی مضر صحت اجزاء نہیں پائے گئے۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید میر غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں اراکین پارلیمنٹ اور عملے کے ممبران کو فراہم کردہ پینے کا پانی آلودگی سے پاک اور محفوظ ہے۔انہوں نے کہا کہ صحت کے معاملے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اراکینِ پارلیمنٹ اور اسٹاف کی صحت پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آلودہ پانی کے استعمال سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو مستقبل میں اس سلسلے میں تمام احتیاطی اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہاؤس میں پانی کے ٹینکوں کی بروقت صفائی کے لیے مناسب اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) مرتب کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر تین ماہ بعد پانی کے نمونے PCRWR کو ٹیسٹ کے لیے بھجوائے جائیں۔ ڈپٹی سپیکر نے پانی کے نمونوں کی ٹیسٹنگ کے معاملے میں اضافی اخراجات سے بچنے کیلئے اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تھرڈ پارٹی سورس کے بجائے PCRWR سے پانی کے نمونوں کی جانچ کروائی جائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں