تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

ایک لاکھ یورپی باشندوں کی اموات، کرونا سے نہیں تو پھر کس سے؟

برسلز: یورپی ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ چالیس برسوں کے دوران سخت موسموں اور قدرتی آفات کے باعث ایک لاکھ 42 ہزار یورپی باشندے ہلاک ہوئے۔

جمعرات کو شائع ہونے والے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف یورپی ممالک کی معیشتوں کو گزشتہ چالیس برسوں میں ہیٹ ویوز، سیلابوں اور دیگر سخت موسموں نے 500 ارب یورو کا نقصان پہنچایا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انفرادی اور ملکی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھالنے کی غرض سے اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق شدید موسم کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال میں سے 3 فی صد واقعات اس قدر تباہ کن تھے کہ یہ سال 1980 سے 2020 کے درمیان ہونے والے 60 فی صد مالی نقصانات کا باعث بنے۔

91 فی صد یورپیوں کی ہلاکتوں کی ہیٹ ویو تھی، 2003 میں شدید گرمی کے باعث تقریباً 80 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق 2003 کے بعد بھی اسی نوعیت کی شدید گرمی کی لہر نے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا لیکن ایئر کنڈیشن انسٹال کرنے کے علاوہ چند دیگر حفاظتی اقدامات سے ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی، جرمنی نے دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا، متاثر ہونے والا دوسرا بڑا ملک فرانس ہے، اور تیسرے نمبر پر اٹلی۔

ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے اندازے کے مطابق گزشتہ پچاس سالوں میں دنیا بھر میں موسم کے باعث ہونے والی تباہیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ای ای اے کا کہنا ہے کہ گزشتہ چالیس سالہ ڈیٹا کے جائزے سے سامنے آنے والی معلومات سے یہ نتیجہ اخذ کرنا ممکن نہیں کہ موسمی تباہی کی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران مختلف برسوں میں بے ترتیب نقصان دیکھنے میں آیا ہے لہٰذا موسمیاتی واقعات کی وجوہ کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔

خیال رہے کہ زلزلوں اور آتش فشاں کے پھٹنے سے ہونے والے نقصانات کو اس رپورٹ میں نہیں شامل کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -