اشتہار

ورلڈ اکنامک فورم میں عالمی رہنماؤں نے غزہ کے مسئلے کو اہم قرار دے دیا

اشتہار

حیرت انگیز

ڈیوس: سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیوس میں جاری ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں غزہ جنگ کی گونج واضح طور پر گونجتی رہی، اور عالمی رہنماؤں نے فورم میں غزہ کے مسئلے کو اہم قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈیوس میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں قطری وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمٰن بن جاسم آل ثانی نے کہا کہ خطے میں کشیدگی پھیلنے سے روکنے کے لیے غزہ کا تنازع حل کرنا ہوگا۔

انھوں نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جاری جنگ کو پہلے حل کیے بغیر بحیرہ احمر میں کشیدگی اور بحران حل نہیں ہوگا، انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو ’اصل مسئلے‘ اور اس کی بنیادی وجہ کو تسلیم کرنا چاہیے۔

- Advertisement -

بحیرہ احمر میں حوثیوں کی جانب سے حملوں کے حوالے سے قطری وزیر اعظم نے کہا کہ اس بحران کی جڑ اسرائیلی بمباری اور خود غزہ پر حملہ ہے، انھوں نے کہا غزہ کی پٹی جہاں تھی اب وہاں نہیں ہے، اسرائیل کی قابض افواج نے ہر جگہ کارپٹ بمباری کر دی ہے۔

الجزیرہ کے صحافی وائل الدحدوح کے حوالے سے اہم خبر

انھوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کو غزہ میں جنگ ختم کرانے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے، غزہ کا تنازع ختم ہوگا تو دیگر تنازعات خود بخود دم توڑ دیں گے، کسی بھی تنازع میں فوجی کی بجائے سفارتی حل کو ترجیح دیتے ہیں۔

قطری وزیر اعظم نے اعادہ کیا کہ اسرائیل دو ریاستی حل کے لیے پابند عہد کرے، بہتر یہی ہے کہ دو ریاستی حل کو دوبارہ میز پر لایا جائے، اور اگر حماس کا نظریہ منظور نہیں ہے، تو پھر آپ کو اس سے ایک بہتر آئیڈیا سے بدلنا ہوگا۔

ادھر یونیسیف کے ایک سینئر اہلکار نے منگل کو ڈیوس میں عالمی اقتصادی فورم کے ایک پینل کے دوران کہا کہ غزہ میں انسانی صورت حال، خاص طور پر بچوں کے لیے ’تباہ کن‘ ہے۔ ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کٹی وان ڈیر ہیجڈن نے کہا کہ حماس اور اسرائیلی افواج کے درمیان لڑائی کے بیچ میں پھنسے لوگوں کے لیے کہیں بھی محفوظ پناہ گاہ نہیں رہی۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں بچوں کو تین قسم کے مہلک خطرے کا سامنا ہے: ہوا سے موت، گندے پانی سے بیماری اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات سے محرومی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں