روم: یہاں خوراک ہے نہ ایندھن، یہ جہنم ہے، یہ الفاظ عالمی ادارہ خوراک کے سربراہ کے ایک مسلمان ملک یمن سے متعلق ہیں، جن سے یمن کے لوگوں کی اذیت اور بے پناہ تکلیف کا اندازہ ہوتا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن روئے زمین کی سب سے بد ترین جگہ بن رہی ہے، اسے انسانوں ہی نے اس حد تک پہنچایا ہے۔
سربراہ ڈبلیو ایف پی کا کہنا تھا کہ یہاں خوراک ہے نہ ہی ایندھن، یہ جہنم ہے، یمن میں 4 لاکھ بچوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔
یمن، نومنتخب وزرا کا جہاز اترتے ہی ایئرپورٹ دھماکوں سے گونج اٹھا، 26 جاں بحق
ڈیوڈ بیسلے نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار نہیں، بلکہ یہ لوگوں کی حقیقت ہے، ہمیں یہ سب روکنے کے لیے جلد از جلد مدد کی ضرورت ہے۔
Yemen is becoming the worst place on earth and it is 100% man-made. It means: No food, no fuel, no end in sight. This is hell.
400,000 children are at risk of dying right now. That’s not just a number—these are real people. We need support ASAP to stop this. #YemenCantWait
— David Beasley (@WFPChief) March 10, 2021
یاد رہے کہ یکم جنوری 2021 کو یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں ایک شادی ہال میں جاری تقریب کے دوران بم دھماکے سے 5 خواتین جاں بحق ہو گئی تھیں، جب کہ واقعے کی ذمہ داری یمن کی حکومت اور حوثی باغی ایک دوسرے پر ڈالتے رہے۔
اس واقعے سے محض 2 دن قبل عدن ایئر پورٹ پر بھی خوف ناک دھماکے ہوئے تھے، جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، عدن ایئر پورٹ کو دھماکوں سے اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب حکومتی وزرا وہاں پہنچے تھے۔
سعودی عرب سے عدن واپس پہنچنے والے طیارے میں وزیر اعظم مائین عبدالمالک، سعودی سفیر اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔