اشتہار

برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت کو کیا سنگین خطرات لاحق ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے لیکن اب اس کو منہدم اور آگ لگنے کے خطرات کا سامنا ہے جس کی نشاندہی برطانوی قانون ساز کرتے رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق موجودہ برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے جس کو آرکیٹیکٹ چارلس بیری نے جدید گوتھک اسٹائل میں ڈیزائن کیا تھا، جو سن 1834 میں آگ لگنے سے اپنی پیشرو عمارت کی تباہی کے بعد تعمیر کی گئی تھی۔ موجودہ عمارت یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے۔

تاہم برطانوی قانون سازوں نے بدھ کے روز خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ٹپکتی ہوئی، پائپوں کی بے تحاشہ انسٹالیشن کے باعث یہ عمارت کسی بھی وقت منہدم ہونے یا آتشزدگی کے خطرے سے دوچار ہے۔

- Advertisement -

اس حوالے سے ہاؤس آف کامنز کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ برطانوی جمہوریت ٹپک رہی ہے جو مرمت شروع ہونے سے قبل ہی کسی تباہ کن واقعے میں منہدم ہوسکتی ہے۔

قانون سازوں کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے مرمتی تاخیر کا شکار عمارت کی مرمت کا کام مکمل ہونے قبل گر سکتی ہے اگر اس میں مزید تاخیر کی گئی تو یہ تاریخی عمارت کی تباہی کے ساتھ ٹیکس دہندگان پیسے کا ضیاع بھی ہوگا جو لاگت زائد ہونے کی بنا پر ہوگا۔

کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ پیلس آف ویسٹ منسٹر کی مرمت اور بحالی کی اہم ضرورت پر کئی دہائیوں کے وسیع اتفاق رائے کے بعد برسوں کی تاخیر سے اس پر کام شروع ہوا تاہم افسوس کے ساتھ اس میں پیش رفت بہت سست رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 19 ویں صدی میں تعمیر ہونے والی اس عمارت کی تجدید کے نام پر ماضی میں جو کچھ ہوا ہے وہ صرف عمارت کو پیچ اپ کرنے کے مترادف ہے اور اس پر بھی ہر ہفتے لگ بھگ دو ملین پاؤنڈ خرچ کیے جاتے ہیں۔

سن 2018 میں قانون سازوں نے 2020 کی دہائی کے وسط تک عمارت سے باہر نکل جانے کے لیے ووٹ کیا تھا تاکہ عمارت کی مکمل طور پر مرمت کی جا سکے جس میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔

تاہم اس فیصلے کے مخالف دوسرے قانون ساز اس پر سوال اٹھاتے رہے ہیں جو عمارت میں اب بھی رہنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب گزشتہ برس پارلیمنٹ کی مرمت کے منصوبے کی نگرانی کے لیے قائم کی گئی باڈی کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

انیسویں صدی میں قائم ہونے والی اس تاریخی عمارت کے انہدام کا خطرہ اس کا تیزی سے خستہ حال ہونا ہے کیونکہ اس کی چھت ٹپکتی رہتی ہے اور اس کے ساتھ ہی صیوں پرانے بھاپ کے پائپ بھی پٹھ جاتے ہیں اور کئی بار تو چھت کی چنائی کے ٹکڑے نیچے فرش پر گرچکے ہیں جس کی وجہ سے عمارت نہ صرف انہدام بلکہ آتشزدگی کے خطرے سے بھی دوچار ہے۔

اس عمارت کے مکینیکل اور برقی نظام کو آخری بار 1940 کی دہائی میں اپ ڈیٹ کیا گیا تھا اور اس بات کو بھی لگ بھگ پون صدی گزر چکی ہے۔

ہاؤس آف کامنز کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ عمارت میں بھاپ والے پائپ کی انسٹالیشن اتنی زیادہ ہے کہ اسے ہٹانے کے لیے اگر 300 افراد روز کام کریں تب بھی انہیں اسے ہٹانے میں ڈھائی برس لگ سکتے ہیں۔

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ پارلیمنٹ میں سن 2016 سے اب تک آگ لگنے کے 44 واقعات ہو چکے ہیں اور آگ لگنے کا مستقل خطرہ موجود ہونے کی وجہ سے اب وارڈنز کو 24 گھنٹے عمارت کا گشت کرنا پڑتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں