لیونارڈو ڈاونچی، سانڈرو بوٹیچیلی سمیت ماضی کے نامور مصوروں نے تاریخی فن پارے کیسے تخلیق کیے اس بارے میں نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف ہوا ہے۔
آج جو بھی مصوری سے دلچسپی رکھتا ہے اس کے لیے مونا لیزا سمیت کئی یادگار تاریخی فن پاروں کے خالق لیونارڈو ڈاونچی، سانڈرو بوٹیچیلی سمیت نشاۃ ثانیہ کے دیگر نامور فن کاروں سے واقف ہوں گے۔
رنگوں کو کینوس پر بکھیر یادگار فن پارے تخلیق کرنے والے ماضی کے ان فنکاروں کے فن پر جب سائنسدانوں نے تحقیق کی تو اس میں یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ وہ اپنے فن پاروں کو دوام بخشنے کے لیے انڈوں کا استعمال کیا کرتے تھے۔
ایک غیر ملکی تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ عظیم مصور اپنے فن پاروں کو نمی، جھریوں اور زرد پڑنے سے بچانے کے لیے رنگوں میں انڈوں کی زردی ملایا کرتے تھے اور ان کا یہ طریقہ ان کے فن پاروں کی حفاظت کا موثر سبب بنا۔
اس حوالے سے کی گئی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پینٹنگ میں استعمال کیے جانے والے آئل پینٹ میں ملائے جانے والے انڈے اینٹی آکسیڈینٹ کے طور پر عمل کرتے اور رنگوں کو خراب ہونے سے بچاتے ہیں۔
تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے جب رنگوں میں انڈے کی زردی کے پروٹین کے اثرات کے تجزیے کیے تو معلوم ہوا کہ انڈے کے پروٹین پینٹ میں جذب ہوئے پانی کو دبا دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ پینٹنگ کے خشک ہونے پر تصویر کو زرد ہونے اور جھریاں پڑنے سے بچاتے ہیں۔
تحقیق کے مصنف اوفیلی رینکوئیٹ کا تعلق جرمنی کے کارلز رُو انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے ہے اور ان کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ زردی کی بہت تھوڑی مقدار سے بھی آئل پینٹ کی خصوصیات میں زبردست تبدیلیاں آسکتی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فنکاروں کے لیے کتنی فائدہ مند رہی ہوں گی۔