عالمی وبا کرونا کے دنیا بھر میں وار جاری ہیں، اس وبا سے بچوں کی بڑی تعداد بھی متاثر ہونے لگی ہے، کن بچوں میں کووڈ کا خطرہ سنگین ہوتا ہے؟،نئی تحقیق میں اہم انکشاف ہوا ہے۔
طبی پیچیدگیوں کی تاریخ اور پہلے سے مخصوص بیماریوں کے شکار بچوں میں کووڈ نائنٹین سے متاثر ہونے پر شدت سنگین ہونے کا خطرہ ہوجاتا ہے، یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں بچوں میں کووڈ 19 کی سنگین شدت کے خطرات کی جانچ پڑتال کی گئی، تحقیق میں کم وبیش آٹھ سو اسپتالوں میں کووڈ کے باعث زیرعلاج رہنے والے تینتالیس ہزار بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ 28.7 فیصد مریض پہلے سے کسی بیماری کا شکار تھے جن میں دمہ (10.2 فیصد)، دماغی نشوونما کے مسائل (3.9 فیصد)، ذہنی بے چینی اور ڈر سے متعلق امراض (3.2 فیصد)، ڈپریشن سے منسلک امراض (2.8 فیصد) اور موٹاپا (2.5 فیصد) سب سے عام تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ” ڈیلٹا پلس” ویرینٹ کرونا ویکسین کو چکمہ دے سکتا ہے؟
تحقیق میں کہا گیا کہ ذیابیطس ٹائپ ون سے متاثر بچوں میں اسپتال میں داخلے کا خطرہ زیادہ دریافت کیا گیا جو 4.1 فیصد ہے جبکہ موٹاپا 3.07 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
اسی طرح دو سال سے کم عمر بچوں میں کووڈ کی سنگین شدت کے باعث استپال میں داخلے کا باعث بننے والے عناصر میں قبل از وقت پیدائش، دائمی اور پیچیدہ امراض قابل ذکر رہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ پہلے سے مختلف امراض کے شکار بچوں میں کووڈ 19 کی سنگین شدت کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر اور ویکسین کی ترجیحات جیسے اقدامات کیے جانے چاہیے۔