تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

شدید ذہنی دباؤ کے وقت کیا ہوتا ہے؟

شدید ذہنی دباؤ نہ صرف ذہنی صحت بلکہ جسمانی صحت پر بھی بری طرح اثرات ڈالنے کا سبب بنتا ہے، اس لیے اس سے نمٹنے کے لیے اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگہی کا حصول ضروری ہے۔

جب کوئی شخص شدید ذہنی دباؤ کی کیفیت میں مبتلا ہوتا ہے تو اس وقت بے تحاشا منفی خیالات اور احساسات اس کے ذہن پر یلغار کرتے ہیں، لیکن آپ کے لیے یہ جاننا بہت اہم ہے کہ شدید ذہنی دباؤ کی وجہ سے تکلیف دہ اور منفی احساسات و خیالات کا آنا ایک قدرتی عمل ہے۔

لیکن اگر ہم ان خیالات اور احساسات میں الجھ جائیں تو یہ ہمارے لیے مسئلہ بن جاتے ہیں۔

یہ جاننا بھی اہم ہے کہ الجھ جانے سے کیا مراد ہے؟ دراصل الجھ جانے کی بہت سی اقسام ہیں۔ اگر کوئی چیز کھونٹی سے پھنس جائے تو وہ اس سے دور نہیں جا سکتی، کھونٹی اسے پھنسائے رکھتی ہے، جیسا کہ مچھلی، بالکل اسی طرح ہم بھی اپنے تکلیف دہ خیالات اور احساسات میں الجھ جاتے ہیں۔

یہ بھی ضرور پڑھیں: جسم پر ذہنی دباؤ کے کیا کیا اثرات پڑتے ہیں؟

ایک لمحے آپ بچوں کے ساتھ خوش گوار موڈ میں کھیل رہے ہوں گے، لیکن اگلے ہی لمحے آپ تکلیف دہ خیالات اور احساسات میں الجھ سکتے ہیں۔ ابھی آپ مزیدار کھانے سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے اور اگلے ہی لمحے آپ شدید غصے والے خیالات اور احساسات میں پھنسے ہوں گے۔

ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارۂ صحت) کی ایک گائیڈ کے مطابق یہ تکلیف دہ خیالات اور احساسات بری طرح پھنسا کر ہمیں ہماری اقدار سے دور کر دیتے ہیں، یعنی وہ گہری خواہشات جن کے مطابق ہم اپنی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ یعنی ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہم اپنی خواہش کے مطابق زندگی گزارنے کی صلاحیت سے محروم ہو سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر اگر آپ پیار کرنے والے، سمجھ دار ماں یا باپ ہیں، بچوں پر توجہ دیتے ہیں، اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں، مستقل مزاجی کو پسند کرتے ہیں، باہمت ہیں، تو منفی احساسات و خیالات آپ کو پھنسا کر ان اقدار سے محروم کر سکتے ہیں۔

اقدار یہ بتاتی ہیں کہ آپ کس طرح کے انسان بننا چاہتے ہیں، آپ خود سے، دوسروں سے اور اپنے ارد گرد کی دنیا سے کس طرح پیش آنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ اقدار کی طرف بڑھتے ہیں تو آپ اپنا اور دوسروں کا خیال رکھتے ہیں، اور ایسا کرنا پسند کرتے ہیں، لیکن جب ہم منفی خیالات اور احساسات میں پھنس جاتے ہیں تو اقدار سے دور ہونے لگتے ہیں۔

تکلیف دہ، منفی خیالات و احساسات کی اقسام

اس کی بہت سی اقسام ہیں جو ہمیں الجھا سکتی ہیں، جیسا کہ ہار مان لینا، ہم کہنے لگتے ہیں:

میں نے ہار مان لی

یہ میرے لیے بہت مشکل ہے

دوسروں کو الزام دینے کے بارے میں سوچنا یعنی یہ اس کی غلطی ہے، اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا

اپنے بارے میں انتہائی منفی رائے ہونا، یعنی میں کم زور ہوں، اور میں پاگل ہوں

گزر جانے والے تکلیف دہ حالات کے بارے میں سوچتے رہنا

مستقبل کے بارے میں اندیشے ہونا

دوسروں کے بارے میں فکر مندی کے شدید احساسات محسوس کرنا

یعنی کیا وہ ٹھیک ہے؟ اب وہ کہاں ہے؟

جب ہم منفی خیالات و احساسات میں الجھ جاتے ہیں تو ہمارا رویہ بدل جاتا ہے، ہم اکثر ایسی چیزیں کرنے لگ جاتے ہیں جو ہماری زندگی کو مزید مشکل بنا دیتی ہیں۔

ہو سکتا ہے کہ ہم کسی لڑائی جھگڑے یا بحث میں الجھ جائیں، یا ہم خود کو ان سے دور کر لیں گے جن سے ہم پیار کرتے ہیں، یا بہت سارا وقت بستر میں لیٹے ہوئے گزار دیں گے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ماہرین ان رویوں کو ‘دور کر دینے’ والے رویے کہتے ہیں، کیوں کہ جب ہم یہ رویے اپناتے ہیں تو ہم اپنی اقدار سے دور ہو جاتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -