20.9 C
Dublin
بدھ, مئی 29, 2024
اشتہار

خطرے کی علامت ’لاک بٹ‘ کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

امریکی پولیس کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا ہے کہ انہوں نے سائبر مجرموں کے ایک گروپ لاک بِٹ کا صفایا کردیا ہے، اس گروپ کی جانب سے حالیہ ماہ کے دوران دنیا کی کئی بڑی کمپنیوں پر سائبر حملے اور تاوان کے مطالبات کیے گئے، جس کے باعث ان کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق لاک بٹ نے بڑی کمپنیوں پر سائبر حملے کر کے ان کا حساس ڈیٹا چرا لیا اور پھر بدلے میں کافی رقوم کا مطالبہ کیا۔

یہی نہیں بلکہ بڑی کمپنیوں کا ڈیٹا لیک بھی کیا، جس سے بہت سی کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا کرنا پڑا، اطلاعات کے مطابق اس گروپ نے دنیا بھر میں ہزاروں متاثرین سے لگ بھگ 120 ملین ڈالر وصول کیے۔

- Advertisement -

لاک بِٹ سے متعلق اہم معلومات
لوگوں کو لاک بٹ سے متعلق اس وقت علم ہوا جب 2020 میں روسی زبان والے سائبر کرائمز کے کئی فورمز پر اس کے نقصان دہ سافٹ ویئر یا malware پائے گئے تھے۔

امریکی حکام نے منگل کے روز دو روسی شہریوں کو بین الاقوامی کمپنیوں پر لاک بٹ رینسم ویئر سے حملے کرنے کا ملزم قرار دیتے ہوئے ایک مقدمہ درج کیا ہے، اس کے علاوہ پولینڈ اور یوکرین میں بھی مقامی پولیس نے دو افراد کوحراست میں لیا ہے۔

اس گروہ نے بند ہو چکی ایک ڈارک نیٹ ویب سائٹ پر لکھا تھا، ”ہم نیدرلینڈز سے کام کرتے ہیں۔ ہم پوری طرح غیر سیاسی ہیں اور ہماری دلچسپی صرف پیسے میں ہے۔“

اس گروہ کے افراد جس تنظیم یا ادارے کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، اس کے کمپیوٹر نیٹ ورک میں وہ اپنے رینسم ویئر پھیلا دیتے ہیں، جس سے متعلقہ نیٹ ورک کا پورا ڈیٹا لاک ہو جاتا تھا۔ اس کے بعد یہ مجرم ڈیٹا کو ان لاک کرنے کے لیے متاثرہ اداروں سے تاوان طلب کرتے تھے۔

واٹس ایپ نے صارفین کی بڑی مشکل حل کردی

بالعموم یہ تاوان کرپٹو کرنسی میں طلب کیا جاتا تھا، جس کا بعد میں پتہ لگانا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ امریکہ سمیت 40 ملکوں کے حکام کی ایک ٹیم اس گروہ کو پکڑنے کی کوششوں میں لگی ہوئی تھی۔ اس کے لیے تمام ممالک سائبر مجرموں کے کرپٹو کرنسی والٹس سے متعلق اطلاعات ایک دوسرے کو دے رہے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں