اسلام آباد: آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر‘ ایکٹ کے خلاف درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے اسے قانون کے مطابق قرار دے دیا، لیکن بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں سوال ہے کہ آخر یہ قانون ہے کیا؟
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر مجموعی طور پر 8 شکوں پر مشتمل ایک قانون ہے جس کی شق نمبر 2 کے مطابق عدالت عظمیٰ میں مقدمات کی تقرری 3 رکنی کمیٹی کرے گی جبکہ بینچ کی تشکیل کا اختیار 3 رکنی کمیٹی کو دیا گیا ہے۔
ایکٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان اور دو سینئر ججز پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ کرے گی۔
شق نمبر 3 کے مطابق 184/3 کا آنے والا ہر معاملہ کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا اور کمیٹی معاملے کو بنیادی حقوق کے نفاذ اور عوامی اہمیت کے معیار پر جانچے گی، 184/3 کے مقدمات کی کم از کم 3 ججز پر مشتمل بینچ سماعت کرے گا۔
آئینی تشریح کے معاملات میں 5 ارکان سے کم بینچ تشکیل نہیں دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف 30 روز میں اپیل دائر کی جائے گی۔ اپیل 14 روز میں اصل بینچ سے بڑے بینچ کے سامنے مقرر کی جائے گی۔
ایکٹ کے مطابق شق 5/2 کے تحت متاثرہ فریق کو 184/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق دیا جائے گا جبکہ نظر ثانی کی درخواست میں نیا وکیل کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔ جلد نوعیت کے مقدمات کو 14 دنوں کے اندر سماعت کیلیے مقرر کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اپیل دینے کی شق برقرار رکھی ہے۔ سپریم کورٹ نے 184/3 کے مقدمات میں اپیل کے حق کا ماضی سے اطلاق کالعدم قرار دے دیا۔