اشتہار

شاداب خان کے زخمی ہونے کا اصل معاملہ کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی میں جاری نیشنل ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں شاداب خان زخمی ہوئے تو انہیں کاندھے پر میدان سے باہر لے جایا گیا اسٹریچر کیوں نہیں تھا اس حقیقت سے شاہد ہاشمی نے پردہ اٹھا دیا۔

قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کراچی میں جاری ہے۔ گزشتہ روز یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس میں پنڈی اور سیالکوٹ کے میچ کے دوران پنڈی کے کپتان شاداب خان زخمی ہوگئے تو انہیں اسٹریچر کے بجائے گراؤنڈ اسٹاف کاندھے پر اٹھا کر میدان سے باہر لے گئے۔

یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک طوفان آ گیا صارفین نے پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس دور کی کرکٹ کھیلی جا رہی ہے جب کہ پڑوسی ملک بھارت کے میڈیا نے بھی اس ایشو کو اٹھایا کہ پاکستان کے گراؤنڈز میں کھلاڑیوں کے لیے اسٹریچر کی سہولت تک دستیاب نہیں ہے۔

- Advertisement -

اس حوالے سے سینیئر اسپورٹس جرنلسٹ شاہد ہاشمی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس تاثر کی نفی کی کہ گراؤنڈ میں اسٹریچر نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس میں جدید طبی سہولتوں سے آراستہ ایمبولینس میچ کے دوران موجود ہوتی ہے۔

شاہد ہاشمی نے کہا کہ یہ پنڈی کے کھلاڑیوں کی غلطی ہے کہ انہوں نے اسٹریچر کیوں استعمال نہیں کیا اس کی پی سی بی کو بھی تحقیقات کرنی چاہیے کیونکہ اس سے ایک برا امیچ بیرونی دنیا میں پاکستان کا بنا ہے جو سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب شاداب خان زخمی ہوئے تو پہلی ذمے داری فیلڈ امپائر کی تھی کہ وہ اسٹریچر طلب کرتے اس کے بعد یہ ٹیم منیجر اور کوچ کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیتا لیکن یہ معاملہ باہمی رابطوں کے فقدان کی وجہ سے پیش آیا۔

اسپورٹس جرنلسٹ نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ہمارے گراؤنڈز میں بہت زیادہ سہولتیں نہیں ہیں لیکن ایمبولینس اور اسٹریچر تو موجود ہوتا ہے جب کہ یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس پی سی بی کی ملکیت نہیں بلکہ وہ کرائے پر حاصل کرتا ہے۔

شاہد ہاشمی نے کہا کہ پڑوسی ملک میں 50 اسٹیڈیم ایسے ہیں جو ون ڈے میچز کی میزبانی کرچکے ہیں جب کہ ہمارے پاس 5 اسٹیڈیم بھی نہیں۔ پاکستان کو فروری 2025 میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنی ہے۔ بہت کم وقت ہے پی سی بی کو فوری طور پر بین الاقوامی معیار سے مزید پانچ سے آٹھ اسٹیڈیم تعمیر کرنے اور انہیں تمام سہولتوں سے آراستہ کرنا چاہیے۔

اس موقع پر انہوں نے دورہ آسٹریلیا کے حوالے سے کہا کہ یہ کافی مشکل ٹور ہے۔ قومی ٹیم اگر ایک ٹیسٹ میچ بھی بچا لے یا جیت جائے تو بہت بڑی کامیابی ہوگی کیونکہ ہم 1995 سے اب تک وہاں 14 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں اور وہاں کوئی ٹیسٹ میچ جیت تو کیا ڈرا بھی نہیں کر سکے ہیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں